سپریم کورٹ نے صارفین کے شکایت کے ازالے کے لیے قائم کمیشنوں اور کمیٹیوں میں بڑی تعداد میں خالی آسامیوں پرتقرریاں کرنےکی بار بار ہدایات دینے کے باوجود انہيں نہ بھرنے پر جمعہ کے روز ریاستی اور مرکزی حکومتوں کو ایک بار پھر سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ ان کمیشنوں اور اداروں کو چلانا نہيں چاہتے ہيں، تو پھر انہیں بند کر دینا چاہیے۔
Published: undefined
جسٹس ایس کے کول اور جسٹس ایم ایم سندریش کی بنچ نے کہا کہ یہ ایک بدقسمت صورتحال ہے کہ بار بار کے احکامات کے باوجود حکومت خالی آسامیوں کو پُر کرنے میں دلچسپی نہیں لے رہی ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہمارے لیے حکومت کو تقرریوں کے احکامات دینے میں بہت زیادہ توانائی درکار ہوتی ہے۔ یہ کوئی خوشگوار صورتحال نہیں ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں ازخود نوٹس لیا تھا۔ سماعت کے بعد، 11 اگست کو ریاستی، مرکزی اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ شکایت کے ازالے کے لیے قائم کمیشن اور کمیٹیوں کی خالی آسامیوں کو 8 ہفتوں میں پُر کریں۔ لیکن تازہ ترین عدالتی احکامات کا حکومتوں پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ اسی لیے بنچ نے آج یہ سخت تبصرے کیے۔
Published: undefined
بنچ نے کہا کہ صارفین کے ازالے کے کمیشن اور کمیٹیوں میں بڑی تعداد میں معاملات زیر التوا ہیں۔ جس کی وجہ سے متعلقہ صارفین پریشان ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ خالی اسامیوں کو پُر کرنے کی درخواستوں پر حکومتوں کو بار بار حکم دینا بدقسمتی کی صورتحال ہے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ چیف جسٹس این وی رمن کی سربراہی میں بنچ نے بھی ان تقرریوں کے حوالے سے حکومتوں کی بے حسی پر ان کی سرزنش کی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز