قومی خبریں

سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ، انل امبانی کو فائدہ پہنچانے والے دو عدالتی ملازمین برخاست

انگریزی روزنامہ ’دی ٹیلی گراف‘ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق عدالت نے یہ قدم اٹھانے کے لیے آئین کی شق 311 کے تحت ملنے والی طاقت کا استعمال کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس رنجن گوگوئی نے سپریم کورٹ کے دو ملازمین کو برخاست کر دیا ہے۔ ان دو ملازمین پر الزام ہے کہ انھوں نے کاروباری انل امبانی سے جڑے ایک جیوڈیشیل آرڈر میں چھیڑ چھاڑ کر کے انھیں فائدہ پہنچانے کی کوشش کی۔ جسٹس رنجن گوگوئی نے دونوں ملازمین کے خلاف یہ بڑا قدم بدھ کے روز اٹھایا۔ ان دونوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ عدالتی حکم میں انھوں نے ایسی تبدیلی کی جس کی وجہ سے ایسی سوچ بن گئی کہ امبانی کو ہتک عزتی کے معاملے میں نجی طور پر پیش ہونے سے چھوٹ مل گئی تھی۔

انگریزی روزنامہ ’دی ٹیلی گراف‘ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق عدالت نے یہ قدم اٹھانے کے لیے آئین کی شق 311 کے تحت ملنے والی طاقت کا استعمال کیا ہے۔ جن عدالتی ملازمین کو برخواست کیا گیا ہے ان کے نام مانو شرما اور تپن کمار چکرورتی ہیں۔ دونوں عدالت میں اسسٹنٹ رجسٹرار کے عہدہ پر مامور تھے۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ کورٹ ماسٹر کا اوپن کورٹ یا ججوں کے چیمبرس میں دئیے گئے سبھی فیصلوں کو لکھنے میں اہم کردار ہوتا ہے۔

ذرائع کے مطابق شروعاتی جانچ میں جوڈیشیل آرڈر میں چھیڑ چھاڑ کیے جانے کے واضح اشارے ملے تھے جس کے پیش نظر چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے بدھ کی شام افسران کی برخواستگی کے حکم پر دستخط کر دیئے۔ ’دی ٹیلی گراف‘ نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے سیکشن 11(13) کے تحت ملنے والی طاقت کا بھی استعمال کیا۔ اس کے تحت چیف جسٹس کو کسی ملازم کو ’مثالی حالت‘ میں عام ڈسپلن کی کارروائی کیے بغیر برخواست کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔

Published: 14 Feb 2019, 11:09 AM IST

واضح رہے کہ جس حکم پر پورا تنازعہ ہوا ہے وہ 7 جنوری کو سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اَپ لوڈ کیا گیا تھا۔ ٹیلی کام کمپنی ایرکشن نے ریلائنس کمیونکیشن کے ذریعہ 550 کروڑ روپے کی ادائیگی نہ کرنے کے بعد حکم کی خلاف ورزی کے معاملے میں انل امبانی کے خلاف سپریم کورٹ پہنچی ہے۔ جسٹس آر ایف نریمن اور جسٹس ونیت سرن کے حکم میں امبانی کو عدالتی کارروائی کے دوران ذاتی طور پر موجود رہنے کے لیے کہا گیا۔ حالانکہ ویب سائٹ پر اَپ لوڈ حکم میں NOT لفظ کے نہ ہونے سے ایسا اشارہ گیا کہ امبانی کو ذاتی طور پر پیش ہونے سے چھوٹ ملی ہے۔ 10 جنوری کو ایرکشن کے نمائندوں نے اس غلطی کی جانب دھیان دلایا، جس کے بعد ترمیم شدہ حکم اَپ لوڈ ہوا۔ اس کے بعد امبانی اس معاملے میں 12 اور 13 فروری کو عدالت میں پیش ہوئے تھے۔ منگل کو وہ عدالت میں 2 گھنٹے رہے جب کہ بدھ کو وہ تقریباً پورے دن ہی عدالت میں موجود رہے۔

Published: 14 Feb 2019, 11:09 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 14 Feb 2019, 11:09 AM IST