قرآن کی 26 آیتوں کو دہشت گردی کو فروغ دینے والا قرار دیتے ہوئے جو عرضی وسیم رضوی نے سپریم کورٹ میں داخل کی تھی، آج وہ خارج ہو گئی۔ یو پی شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی نے جب سے یہ عرضی عدالت میں داخل کی تھی، ان کے خلاف پورے ملک میں زبردست ہنگامہ برپا ہو گیا تھا اور مسلم مذہبی لیڈران کے ساتھ ساتھ کئی غیر مسلم سیاسی لیڈران بھی وسیم رضوی کے خلاف سخت قدم اٹھائے جانے کا مطالبہ عدالت سے کر رہے تھے۔ آج سپریم کورٹ نے بھی عرضی دہندہ کے خلاف سخت رخ اختیار کرتے ہوئے نہ صرف قرآنی آیات کو حذف کرنے کی عرضی خارج کر دی بلکہ وسیم رضوی پر 50 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔ سپریم کورٹ کا یہ قدم عرضی دہندہ کے گال پر زوردار طمانچہ تصور کیا جا رہا ہے۔
Published: 12 Apr 2021, 3:12 PM IST
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس آر ایف نریمن کی قیادت والی بنچ نے وسیم رضوی کی عرضی پر پیر کے روز سماعت کی۔ سماعت کے دوران عرضی دہندہ کے وکیل نے کہا کہ ’’مجھے اس ایس ایل پی کے بارے میں سبھی چیزیں معلوم ہیں۔‘‘ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ ایس ایل پی نہیں، رِٹ ہے، اور آپ اپنی عرضی کو لے کر کتنے سنجیدہ ہیں؟ جواب میں عرضی دہندہ کے وکیل نے کہا کہ ’’مدرسوں میں یہ آیتیں پڑھائی جاتی ہیں۔ طلبا کو اس سے گمراہ کیا جاتا ہے، یہی آیتیں پڑھا کر اور سمجھا کر بین الاقوامی سطح پر دہشت گرد تیار کیے جاتے ہیں۔‘‘ یہ سن کر عدالت عظمیٰ نے کہا کہ یہ بے بنیاد عرضی ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے 50 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کرتے ہوئے اس عرضی کو خارج کر دیا۔
Published: 12 Apr 2021, 3:12 PM IST
قابل ذکر ہے کہ وسیم رضوی نے کچھ قرآنی آیات کے حوالے سے کہا تھا کہ اس میں غیر مسلموں کے خلاف تشدد اور ان کا قتل کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ سپریم کورٹ میں ایسی 26 آیات کو قرآن سے حذف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے وسیم رضوی نے جو عرضی داخل کی تھی اس میں کہا گیا تھا کہ ان آیات کو مدرسوں میں پڑھایا جاتا ہے جس پر روک لگائی جانی چاہیے۔ وسیم رضوی نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’علماء تو سن نہیں رہے ہیں، اس لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ ہم نے تو 16 جنوری کو چٹھی لکھی تھی لیکن کوئی جواب نہیں آیا۔ ان 26 آیات کا استعمال دہشت گرد کر رہے ہیں۔‘‘ وسیم رضوی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جن 26 آیتوں کو حذف کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے وہ آیتیں قرآن میں بعد میں جوڑی گئی تھیں۔
Published: 12 Apr 2021, 3:12 PM IST
وسیم رضوی کے اس طرح کے متنازعہ بیانات اور 26 آیتوں کو حذف کرنے کے لیے عرضی سپریم کورٹ میں داخل کیے جانے کے بعد مذہبی، سیاسی و سماجی لیڈران نے ان کے خلاف زبردست محاذ کھول دیا تھا۔ مسلم طبقہ ان کے خلاف سڑکوں پر اتر گیا تھا اور کئی مقامات پر وسیم رضوی کے پوسٹر بھی جلائے گئے تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وسیم رضوی کے اس قدم کی کئی بی جے پی لیڈران نے بھی مذمت کی تھی۔ بی جے پی لیڈر سید شاہنواز حسین نے بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کی پارٹی مضبوطی کے ساتھ ان لوگوں کے خلاف ہے جو کسی بھی مذہبی کتاب کی بے عزتی کرتے ہیں۔ شاہنواز حسین نے ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ رضوی کو اس طرح کے عمل میں ملوث ہو کر ملک کا ماحول خراب نہیں کرنا چاہیے۔
Published: 12 Apr 2021, 3:12 PM IST
یہاں قابل غور بات یہ بھی ہے کہ قرآنی آیات کو حذف کرنے والی عرضی جب وسیم رضوی نے سپریم کورٹ میں داخل کی تھی اور ہنگامہ برپا ہو گیا تھا تو ان کے اہل خانہ نے بھی ان کا ساتھ چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔ گویا کہ وسیم رضوی گھر والوں اور سماج سے بالکل الگ تھلگ پڑ گئے۔ اس کے باوجود ان کا ایک ویڈیو بیان منظر عام پر آیا تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اس جنگ کو پوری شدت کے ساتھ لڑیں گے۔
Published: 12 Apr 2021, 3:12 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 12 Apr 2021, 3:12 PM IST
تصویر: پریس ریلیز