نئی دہلی: سپریم کورٹ نے نربھیا کیس کے مجرم مکیش کی رحم کی عرضی خارج کیے جانے کو چیلنج کرنے والی اپیل پر منگل کے روز فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔ جسٹس آر بھانو متی، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس اے ایس بوپنا کی بنچ نے مکیش کی جانب سے پیش سینئر وکیل انجنا پرکاش اور دہلی حکومت کی جانب سے سالسٹر جنرل تُشار مہتا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔
Published: undefined
عدالت نے کہا کہ رحم کی عرضی خارج کرنے کے صدر کے اختیارات کا جائزہ لینے کا اس کا محدود اختیار ہے اور وہ محض اس بات پر فیصلہ کر سکتی ہے کہ رحم کی عرضی کے ساتھ حسب ضرورت دستاویز مہیا کروائے گئے تھے یا نہیں۔ عدالت کل اس معاملے میں فیصلہ سنائے گی ۔
Published: undefined
قبل ازیں مکیش کی جانب سے وکیل انجنا پرکاش سے بنچ نے پوچھا کہ انھیں بحث کرنے کے لیے کتنا وقت چاہیے؟ جواب میں انہوں نے کہا کہ انھیں کم از کم ایک گھنٹہ چاہیے، لیکن سپریم کورٹ کے اعتراض کے بعد انہوں نے کہا کہ وہ زیادہ تر آدھا گھنٹے میں بحث پوری کر لیں گی حالانکہ ان کی بحث کے پورا نہ ہونے کے آثار کے سبب جسٹس بھانومتی نے کہا کہ لنچ کے بعد پھر ان کے دلائل سنیں گے۔
Published: undefined
سماعت کے دوران مکیش کی وکیل نے کہا،’ آئین کے مطابق حقِ زندگی اور آزادی سب سے اہم ہے‘ ۔ انہوں نے کہا کہ صدر کے فیصلے کی بھی عدالتی نظرثانی ہوسکتی ہے۔ انجنا پرکاش نے کچھ پرانے فیصلوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صدر کو کسی رحم کی عرضی پر غور وخوض کرتے ہوئے وقت مجرمانہ معاملے کے تمام پہلوؤں پر غور کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے تسلیم کیا تھا کہ دفعہ 72 یا دفعہ 161 کے تحت صدر یا گورنر کے حکم کی عدالتی نظر ثانی دستیاب ہے اور ان کے حکم کے خلاف مخصوص بنیادوں پراپیل کی جا سکتی ہے۔
Published: undefined
انجنا پرکاش نے کہا کہ صدر نے یہ فیصلہ عجلت میں کیا اور عجلت میں کیا گیا فیصلہ مناسب نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی فیصلوں میں چوک ہوسکتی ہے اور فرد کی آزادی سے متعلق پہلوؤں پر سنجیدگی سے غور و خوض کرنے کی ضرورت ہے۔ معافی کا اختیار کسی کی ذاتی مہربانی نہ ہوکر آئین کے تحت قصوروار کو حاصل ہونے والا حق ہے۔ اور صدر کو حاصل معافی کے اختیار کا بہت ذمہ داری کے ساتھ استعمال ہونا ضروری ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined