نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آئی این ایکس میڈیا منی لانڈرنگ معاملے میں تہاڑ جیل میں بند سابق مرکز وزیر پی چدمبرم کی ضمانت عرضی پر آج اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔ جسٹس آر بھانومتی، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس ہرشی کیش رائے کی بنچ نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے پیش سالسٹر جنرل تشار کمار مہتا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفو ظ رکھ لیا۔ عدالت نے ای ڈی سے اب تک کی جانچ رپورٹ مہر بند لفافے میں طلب کی۔
Published: 28 Nov 2019, 3:33 PM IST
ای ڈی نے چدمبرم کی ضمانت عرضی کی مخالفت کرتے ہو ئے دعوی کیا کہ وہ جیل میں رہتے ہوئے بھی معاملے کے اہم گواہوں کو متاثر کررہے ہیں۔ مہتا نے کہا کہ اقتصادی جرائم سنگین نوعیت کے ہوتے ہیں کیوں کہ وہ نہ صرف ملک کی معیشت کو متاثر کرتے ہیں بلکہ انتظامیہ میں لوگوں کے یقین کو بھی ٹھیس پہونچاتے ہیں۔
Published: 28 Nov 2019, 3:33 PM IST
انہوں نے کہا کہ تفتیش کے دوران ای ڈی کو بینک کے بارہ ایسے کھاتوں کے بارے میں پتہ چلا جن میں جرائم سے حاصل کردہ رقم جمع کیا گیا۔ ایجنسی کے پاس الگ الگ ملکوں میں خریدی گئی بارہ جائیدادوں کی تفصیلات بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جیل میں مجرموں کی مدت کوضمانت منظور کرانے کی بنیاد نہیں بننا چاہئے۔
Published: 28 Nov 2019, 3:33 PM IST
چدمبرم کی طرف سے سینئر وکیل کپل سبل اور ابھیشیک منوسنگھوی نے کل دن بھر بحث کی تھی۔اسکے بعد مہتا نے آج دلائل مکمل کئے۔ چدمبرم نے دہلی ہائی کورٹ کی طرف سے پندرہ نومبر کو ضمانت عرصی مسترد کئے جانے کے خلاف عدالت عظمی کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔
Published: 28 Nov 2019, 3:33 PM IST
اس سے پہلے سبل نے اپنی دلیل میں کہا تھا کہ ریمانڈ عرضی میں ای ڈی نے الزام لگایا ہے کہ چدمبرم گواہوں کو متاثر کرنے کی کوشش کررہے تھے۔ جب کہ وہ تو ای ڈی کی حراست میں تھے۔ سابق مرکزی وزیر چدمبرم کی اس لئے ضمانت منظور نہیں کی گئی جیسے وہ رنگا بلا ہوں۔ انہوں نے کہا تھا”کیا ای ڈی افسران یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ای ڈی کے دفتر میں جہاں فون بھی دستیاب نہیں ہے وہاں سے میں گواہوں کو متاثر کررہا تھا۔“
سبل نے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ ہائی کورٹ نے ای ڈی کے تینوں اہم دلائل(ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا خدشہ‘ فلائٹ رسک‘ گواہوں کو متاثر کرنے کا خدشہ) کو ٹھکرادیا۔اس کے باوجود صرف یہ کہتے ہوئے ضمانت منظور کرنے سے انکار کردیا کہ چدمبرم گواہوں کو متاثر کرسکتے ہیں۔ انہیں اس گھپلے کا سرغنہ ثابت کردیا گیا جب کہ اس سلسلے میں کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔
Published: 28 Nov 2019, 3:33 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 Nov 2019, 3:33 PM IST
تصویر: پریس ریلیز