قومی خبریں

گجرات فسادات کی نئے سرے سے جانچ کی مانگ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ

عرضی گزار نے فسادات میں سیاستدانوں اور گجرات پولیس پر ساز باز کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ اس معاملے میں ایس آئی ٹی نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس 

سپریم کورٹ نے 2002میں گودھرا فسادات کے بعد گجرات کے مختلف حصوں میں بھڑکے فسادات کے معاملات کی خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) کے تحقیقات کے طورپر طریقوں پر سوال اٹھانے اور اسکی نئے سرے سے جانچ کی مانگ والی عرضی پر سماعت کے بعد جمعرات کو اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا ۔جج اے ایم خانولکر کی صدارت والی تین رکنی بنچ نے آنجہانی سابق رکن پارلیمان احسان جعفری کی اہلیہ ذکیہ احسان جعفری کے علاوہ ایس آئی ٹی اور دیگر کے تفصیلی دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفو ظ کرلیا۔ فساد میں سابق رکن پارلیمان جعفری مارے گئے تھے۔

Published: undefined

عرضی گزار نے فسادات میں سیاستدانوں اور گجرات پولیس پر ساز باز کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ اس معاملے میں ایس آئی ٹی نے ٹھیک طرح سے تفتیش کرنے کی اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی، جس سے اس وقت کے وزیراعلی نریندر مودی اور دیگر الزام سے بری ہوگئے۔ اس لئے اس معاملے کی نئے سرے سے تفتیش کئے جانے کی ضرورت ہے۔

Published: undefined

سینئر وکیل کپل سبل نے سماعت کے دوران سنگین سوالات اٹھاتے ہوئے بنچ کے سامنے کہاکہ ملزمین کے خلاف ٹھوس ثبوت اور ضروری دستاویزات دستیاب ہونے کے باوجود ایس آئی ٹی نے ملزمین کو قصوروار نہیں مانا۔ اس کا فائدہ ملزمین کو ملا اور وہ عدالت سے بری ہوگئے۔

Published: undefined

ایس آئی ٹی کا موقف رکھتے ہوئے ہندستان کے سابق اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے عرضی گزاروں کے الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہاکہ اس معاملہ میں صحیح طریقہ سے تفصیلی جانچ کی گئی تھی۔ تمام ثبوتوں اور دستاویزات کی مکمل تحقیقات کی گئی تھی۔

Published: undefined

خیال رہے کہ 27فروری 2002 کو گجرات کے گودھرا ریلوے اسٹیشن پر سابرمتی ایکسپریس ٹرین پر سینکڑوں لوگوں کی ایک بے قابو بھیڑ نے حملہ کردیا تھا جس میں 59مسافر مارے گئے تھے۔ اس واقعہ کے اگلے دن 28فروری کو گجرات کے مختلف حصوں میں فسادا ت بھڑک گئے تھے، جس میں احسان جعفری سمیت سیکڑوں لوگ مارے گئے تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined