قومی خبریں

اتر پردیش میں ’صدر راج‘ نافذ کرنے کی عرضی خارج، سپریم کورٹ نے لگائی پھٹکار!

چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے نے کہا کہ عرضی دہندہ کے پاس دعووں کی حمایت کے لیے کوئی تحقیق نہیں ہے اور وہ یہ ظاہر کرنے میں ناکام رہے ہیں کہ ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس 

سپریم کورٹ نے اتر پردیش میں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کرنے والی ایک عرضی کو آج خارج کر دیا۔ عرضی میں اتر پردیش میں خراب نظامِ قانون کا حوالہ دیتے ہوئے صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ عرضی دہندہ نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ اتر پردیش میں جرائم میں اضافہ ہو گیا ہے اور آئینی نظام بھی درہم برہم ہے۔ عرضی میں ریاست میں سب سے خراب کرائم ریکارڈ کا بھی دعویٰ کیا گیا تھا۔

Published: undefined

عرضی پر سماعت کے دوران چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی صدارت والی جسٹس اے ایس بوپنا اور وی راما سبرامنیم کی بنچ نے عرضی دہندہ اِن پرسن وکیل سی آر جے سوکن کو متنبہ کیا کہ وہ عرضی کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے ان پر زبردست جرمانہ لگا سکتے ہیں۔ ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کی دلیل کو خارج کرتے ہوئے بنچ نے سوکن سے کہا ’’ہمیں بتائیں کہ آپ اسے کس بنیاد پر کہہ رہے ہیں؟‘‘

Published: undefined

سوکن کی جانب سے دلیلیں سننے کے لیے لگاتار کی جا رہی کوششوں کے بعد چیف جسٹس نے پوچھا ’’کیا آپ نے دیگر ریاستوں کے جرائم ریکارڈ کا مطالعہ کیا ہے؟ ریسرچ کہاں ہے؟‘‘ اس پر سوکن نے جواب دیا کہ قومی اعداد و شمار کے مقابلے میں اتر پردیش میں تقریباً 30 فیصد جرائم ہوئے ہیں۔ قومی جرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) اور قومی حقوق انسانی کمیشن (این ایچ آر سی) کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے سوکن نے کہا کہ انھوں نے تحقیق کی ہے اور اس کے مطابق اتر پردیش میں جرائم کا گراف بڑھ گیا ہے۔

Published: undefined

اس معاملے میں ایک مختصر سماعت کے بعد چیف جسٹس بوبڈے نے کہا کہ عرضی دہندہ کے پاس اپنے دعووں کی حمایت کرنے سے متعلق کوئی تحقیق نہیں ہے اور وہ یہ ظاہر کرنے میں ناکام رہے ہیں کہ ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے سماعت کے دوران عرضی کو خارج کرتے ہوئے عرضی دہندہ سے کہا کہ زیادہ بحث کریں گے تو بھاری جرمانہ لگائیں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined