نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مغربی بنگال، آسام اورتمل ناڈو سمیت پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات سے عین قبل الیکٹورل بانڈ کی فروخت پرروک لگانے سے متعلق درخواست جمعہ کے روز خارج کر دی۔
Published: undefined
چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کی سربراہی والی بنچ نے غیر سرکاری تنظیم ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) کی درخواست خارج کرتے ہوئے کہا کہ الیکٹورل بانڈ کو 2018 اور 2019 میں ہی جاری کرنے کی اجازت دی گئی تھی اوراس کے لئے مناسب حفاظتی معیارات ہیں۔ ایسی صورتحال میں موجودہ وقت میں الیکٹورل بانڈ پر پابندی لگانا منصفانہ نہیں ہوگا۔
Published: undefined
بینچ میں جسٹس اے ایس بوپنااور جسٹس وی راماسبرامنیم بھی شامل ہیں۔ عدالت نے گزشتہ بدھ کواے ڈی آر کی جانب سے نامور وکیل پرشانت بھوشن کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیاتھا۔
مسٹر بھوشن نے دلیل دی تھی کہ یہ بانڈ ایک طرح کا غلط استعمال ہےجو شیل کمپنیاں کالے دھن کو سفید کرنے کے لئے استعمال کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بانڈ کون خرید رہا ہے، یہ صرف حکومت کو معلوم ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ الیکشن کمیشن بھی اس بارے میں کوئی معلومات نہیں لے سکتا۔
Published: undefined
مسٹر بھوشن نے کہا تھا کہ یہ ایک طرح کی کرنسی ہے اور سات ہزار کروڑروپے سے زیادہ خریداجاچکا ہے۔ یہ اقتدار میں بیٹھی سیاسی جماعت کو رشوت دینےکا ایک طریقہ ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اس میں دھوکہ دہی کا بہت امکان ہے۔ نوٹ بندی کے بعد یہ نظام حکومت لے کر آئی تھی، جس کا استعمال کالے دھن کو کھپانے میں کیا جارہا ہے۔ حکومت کے اس اقدام کی بہت مخالفت ہوئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز