نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ملک کی آٹھ ریاستوں میں ہندوؤں کو اقلیتی درجہ دینے کے مطالبہ کے ساتھ دائر کی گئی مفاد عامہ کی عرضی منگل کے روز خارج کر دی۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڑے، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سوریہ کانت کی بنچ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر اور وکیل اشونی اپادھیائے کی یہ مفاد عامہ کی عرضی خارج کی۔
Published: 17 Dec 2019, 4:11 PM IST
عدالت نے کہا کہ زبان ایک ریاست تک محدود ہو سکتی ہے لیکن مذہب کا معاملہ پورے ملک کی بنیاد پر طے ہوتا ہے۔ بنچ نے کہا کہ اس کے لئے وہ کوئی ہدایت جاری نہیں کر سکتی۔ اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے عرضی کی حمایت نہیں کی اور بنچ نے عرضی خارج کر دی۔
Published: 17 Dec 2019, 4:11 PM IST
عرضی گزاروں نے آٹھ ریاستوں، جموں و کشمیر، پنجاب، لکشدیپ، اروناچل پردیش، ناگالینڈ، میگھالیہ اور منی پور میں پانچ طبقوں، ہندو، عیسائی، سکھ، بودھ اور پارسیوں کو اقلیتی قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ اپادھیائے نے اپنی عرضی میں قومی اقلیتی کمیشن ایکٹ 1992 کی دفعہ 2 (سی) کو غیر آئینی قرار دینے کا مطالبہ کیا۔ اسی قانون کے تحت 23 اکتوبر 1993 کو آرڈننس جاری کیا گیا تھا۔
Published: 17 Dec 2019, 4:11 PM IST
عرضی میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا تھا کہ قومی سطح پر اقلتی درجے کا تعین نہ ہو بلکہ ریاستوں میں اس طبقے کی تعداد کے پیش نظر اصول بنانے کی ہداہت دی جائے۔ اپادھیائے نے اقلیتوں سے منسلک اس آرڈنینس کو صحت، تعلیم، رہائش جیسے بنیادی حقوق کے خلاف بتایا تھا۔ عرضی گزاروں کا کہنا تھا کہ قومی سطح پر ہندو خواہ اکثریت میں ہوں لیکن آٹھ ریاستوں میں وہ اقلیت میں ہیں، اس لئے انہیں اس کا درجہ دیا جانا چاہیے۔
Published: 17 Dec 2019, 4:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 17 Dec 2019, 4:11 PM IST
تصویر: پریس ریلیز