نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کے روز ملک کے انگریزی نام 'انڈیا' کو تبدیل کرکے 'ہندوستان' یا 'بھارت' کرنے کی درخواست پر غور کرنے سے انکار کردیا اور درخواست گزار سے حکومت کے سامنے اپنی بات پیش کرنے کو کہا۔ چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس ریشیکیش رائے پر مشتمل ڈویژن بنچ نے درخواست گزار کی جانب سے پیش وکیل اشون ویشیے کی دلائل سننے کے بعد درخواست گزار سے کہا کہ وہ اپنا میمورنڈم حکومت کو پیش کریں۔
Published: undefined
سماعت کے آغاز پر، وکیل نے استدلال کیا کہ انڈیا کا نام یونانی لفظ 'انڈیکا' سے نکلا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزار یہاں کیوں آئے ہیں؟ آئین میں ملک کا نام بھارت ہی ہے۔ جسٹس بوبڈے نے کہا، ’’یہ ہمارے آئین کے شروع میں ہی لکھا گیا ہے ،'انڈیا دیٹ از بھارت‘ (انڈیا جو بھارت ہے)۔" آپ کے ساتھ مسئلہ کیا ہے؟" درخواست گزار کے وکیل نے دلیل دی کہ بھارت اور بھارت ماتا کی جئے صدیوں سے بولی جا رہی ہے۔ اس پر جسٹس بوبڈے نے کہا کہ درخواست گزار وزارت داخلہ کو اپنا میمورنڈم پیش کریں۔
Published: undefined
درخواست گزار نے درخواست کی تھی کہ مرکز کو دستور کے آرٹیکل 1 میں ترمیم کی ہدایت کی جائے، اور لفظ 'انڈیا' کو استعمار اور غلامی کی علامت قرار دیا جائے۔ درخواست گزار نے یہ درخواست ایڈووکیٹ راج کیشور چودھری کے توسط سے دائر کی ہے۔
Published: undefined
درخواست میں کہا گیا ہے کہ انڈیا کی بجائے بھارت نام رکھنے سے ملک میں قومی احساس پیدا ہوگا۔ درخواست گزار نے اپنی درخواست میں 15 نومبر 1948 کے آئین کے مسودے کا بھی ذکر کیا، جس میں ایم اننتشینم آئینگر اور سیٹھ گووند داس نے 'انڈیا' کی جگہ آئین کے مسودے کے آرٹیکل ون پر بحث کرتے ہوئے 'بھارت، ہندوستان اور بھارت ورش' ناموں کو اپنانے کی وکالت کی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز