بی جے پی کے شعلہ بیان لیڈر اور ممبر پارلیمنٹ سبرامنیم سوامی نے ایودھیا کے رام مندر میں پوجا کے حق کو نافذ کرنے کے لیے داخل اپنی ایک عرضی کو سماعت کے لیے فوری طور پر فہرست بند کرنے کی گزارش سپریم کورٹ سے کی تھی لیکن عدالت نے اس پر جلد سماعت سے انکار کر دیا ہے۔ عدالت نے سبرامنیم سوامی سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کا تذکرہ بعد میں کریں۔
Published: undefined
دراصل ایودھیا معاملے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ نے منگل کے روز سبرامنیم کی رام مندر میں پوجا کرنے سے متعلق داخل عرضی کو الگ کر دیا۔ اس عرضی میں سوامی نے کہا تھا کہ ملکیت کے حق کو لے کر میرا مقدمہ نہیں ہے لیکن پوجا کرنے کا حق تو مجھے ہے۔ انھوں نے عرضی میں مزید کہا تھا کہ ہر ہندو کو اس کا حق ہے اور پوجا کا حق ملکیت کے حق سے بالا تر ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ 14 مارچ سے ایودھیا کے بابری مسجد- رام جنم بھومی اراضی تنازعہ معاملہ پر روزانہ سماعت کر رہی ہے۔ عدالت عظمیٰ واضح کر چکی تھی کہ وہ اس معاملے کو عقیدت کی طرح نہیں بلکہ زمینی تنازعہ کے طور پر دیکھے گی۔ عدالت کی بنچ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے 2010 کے فیصلے کے خلاف داخل 13 عرضیوں پر سماعت کر رہی ہے۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں ایودھیا میں 2.77 ایکڑ کی اس متنازعہ زمین کو اس تنازعہ کے تینوں فریق سنی وقف بورڈ، نرموہی اکھاڑا اور بھگوان رام للا کے درمیان تقسیم کرنے کا حکم دیا تھا۔
بہر حال، عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد سبرامنیم سوامی کا کہنا ہے کہ ’بعد میں‘ لفظ بہت ہی وسیع معانی والا ہے اور وہ 15 دن بعد پھر سے اس عرضی کو عدالت کے سامنے رکھیں گے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ عدالت عظمیٰ سوامی کی ایسی ہی عرضی کو پہلے بھی نامنظور کر چکی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز