شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اور اس کے حق میں کم و بیش 144 عرضیاں سپریم کورٹ میں داخل کی گئی تھیں جن پر آج انتہائی اہم سماعت کی گئی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے نے واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ”ہم ابھی کوئی بھی حکم جاری نہیں کر سکتے کیونکہ ابھی کئی عرضیوں کو سننا باقی ہے۔“ انھوں نے مزید کہا کہ سبھی عرضیوں کو سننا لازمی ہے اس لیے فی الحال کوئی حکم صادر نہیں کیا جا سکتا۔ ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے مودی حکومت کو اس سلسلے میں نوٹس بھی جاری کر دیا ہے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ کی تین رکنی بنچ نے شہریت قانون سے متعلق داخل عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے مرکز کی مودی حکومت کو نوٹس جاری کیا اور کہا کہ وہ وہ چار ہفتے کے اندر اپنا جواب داخل کرے۔ جواب داخل کیے جانے کے بعد یعنی پانچویں ہفتہ میں اس تعلق سے آئندہ سماعت ہوگی۔ سہ رکنی بنچ کی صدارت کرنے والے چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے اٹارنی جنرل کے ذریعہ آئندہ کوئی عرضی داخل کیے جانے پر روک لگانے کی گزارش کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ نئی عرضیوں کے داخل ہونے پر روک نہیں لگا سکتے ہیں لیکن ہر کیس کے لیے ایک وکیل کو ہی موقع ملے گا۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے شہریت قانون کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے ایک انتہائی اہم فیصلہ بھی کیا۔ بنچ نے سبھی عرضیوں کو کچھ الگ الگ کیٹگری یعنی زمرے میں تقسیم کر دیا ہے۔ اس کے تحت آسام، نارتھ ایسٹ کے مسئلے پر الگ سے سماعت ہوگی۔ علاوہ ازیں اتر پردیش میں جو شہریت قانون کا عمل شروع کیا گیا ہے، اس پر علیحدہ سماعت ہوگی۔ عدالت نے سبھی عرضیوں کی لسٹ 'زون' کے حساب سے تقسیم کر کے مانگا ہے اور ان پر مرکز کی مودی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔
Published: undefined
آسام سے جڑی عرضیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے جب سوال کیا تو انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں جواب دو ہفتے میں داخل کیا جائے گا۔ جواب سن کر عدالت نے کہا کہ ایسی صورت میں جواب داخل ہونے کے بعد ہی آگے کی کارروائی ہوگی۔
Published: undefined
اس سے قبل جب سپریم کورٹ میں شہریت ترمیمی قانون پر سماعت شروع ہوئی تو سینئر وکیل کپل سبل نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ اس کیس کو آئینی بنچ کے پاس بھیج دیا جانا چاہیے۔ لیکن چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے، جسٹس ایس عبدالنظیر اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ نے فی الحال اس سلسلے میں کوئی واضح فیصلہ نہیں سنایا۔ واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اور اس کے حق میں کئی عرضیاں سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ہیں۔ انڈین یونین مسلم لیگ اور کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے بھی شہریت ترمیمی قانون کو اپنی عرضی میں چیلنج کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined