مہاراشٹر سیاسی بحران پر اب سپریم کورٹ میں آئندہ یکم اگست کو سماعت ہوگی۔ سپریم کورٹ نے مہاراشٹر سیاسی بحران پر شیوسینا چیف ادھو ٹھاکرے کی قیادت والے گروپ کے ذریعہ داخل عرضیوں پر ایک حلف نامہ داخل کرنے کے لیے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی قیادت والے خیمہ کو وقت دیا۔
Published: undefined
مہاراشٹر معاملے پر سپریم کورٹ میں سماعت چیف جسٹس این وی رمنا، جسٹس کرشن مراری اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے کی۔ سینئر وکیل کپل سبل نے اس معاملے میں بحث کی شروعات کرتے ہوئے ادھو ٹھاکرے کے حق میں دلائل پیش کیے اور کہا کہ اس طرح سے حکومت بنانے کی اجازت دی گئی تو ملک میں کسی بھی حکومت کو گرایا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
اگر اس طرح منتخب حکومت کا تختہ پلٹا گیا تو جمہوریت خطرے میں آ جائے گی۔ اس طرح کی روایت کی شروعات کسی بھی طرح سے اچھی نہیں ہے۔ نہ صرف مہاراشٹر کے لیے بلکہ ملکی پس منظر میں بھی یہ ٹھیک نہیں۔
عدالت کے سامنے سبل نے کہا کہ گورنر نے ایکناتھ شندے کو وزیر اعلیٰ عہدہ کا حلف دلایا جب کہ وہ جانتے تھے کہ ان کی نااہلی کا معاملہ ابھی اسپیکر کے سامنے زیر التوا ہے۔
پارٹی کے وہپ کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ یہ قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ انھوں نے اپنی مرضی سے خود کو پارٹی سے الگ کر لیا۔ وہپ کے خلاف ووٹنگ کی۔ انھیں نااہل قرار دیا جانا چاہیے۔
Published: undefined
شیوسینا کے ایکناتھ شندے خیمہ کی طرف سے سینئر وکیل ہریش سالوے عدالت میں پیش ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ ٹھاکرے خیمہ کے ذریعہ داخل عرضیوں پر جواب داخل کرنے کے لیے وقت مانگا اور آئندہ ہفتے تک کے لیے سماعت ملتوی کرنے کے لیے کہا۔ اس تعلق سے چیف جسٹس این وی رمنا نے کہا کہ کچھ ایشوز پر مجھے لگتا ہے کہ ایک بڑی بنچ کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ معاملے کی سماعت بڑی بنچ کر سکتی ہے۔
Published: undefined
شندے گروپ کے 16 باغی اراکین اسمبلی کی رکنیت رد معاملے میں داخل عرضیوں پر۔ اس معاملے میں ڈپٹی اسپیکر، شیوسینا اور مرکز کو نوٹس دیا گیا تھا۔
کیس سپریم کورٹ میں ہونے کے باوجود گورنر نے فلور ٹیسٹ کرائے جانے کی ہدایت دی تھی، اس کے خلاف عرضی داخل ہے۔
ایوان میں شیوسینا کے نئے گروپ کو منظوری دینے کے خلاف ادھو گروپ کی طرف سے داخل عرضی پر۔
ایکناتھ شندے کو وزیر اعلیٰ بنانے کی دعوت دینے والے گورنر کے فیصلے کے خلاف ادھو گروپ نے عرضی داخل کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز