نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کے روز آسام حکومت سے یہ یقینی بنانے کے لئے کہا ہے کہ قومی شہریت رجسٹر (این آر سی) کے کو آرڈینٹر ہتیش دیو شرما اپنی کچھ قابل اعتراض فیس بُک پوسٹوں کو ڈلیٹ کریں۔ علاوہ ازیں، سپریم کورٹ نے دیو شرما کی تقرری پر بھی حکومت سے وضاحت طلب کی ہے اور کہا ہے کہ چار ہفتوں میں جواب داخل کیا جائے۔ دیو شرما نے آسام میں رہ رہے بنگلہ دیشی مسلمانوں کے بارے میں پوسٹ کی ہے جس پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔
Published: 06 Jan 2020, 6:11 PM IST
دیو شرما کو پرتیک ہجیلا کی جگہ یہ ذمہ داری گزشتہ سال نومبر میں سونپی گئی تھی۔ شرما کی تقرری کے بعد بارپیٹا سے کانگریس کے روکن پارلیمان عبد الخالق نے ریاست کے وزیر اعلیٰ سربانند سونووال کو اس فیصلہ پر از سر نو غور کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خط لکھا تھا۔ عبد الخالق نے شرما کی فیس بک پوسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ وہ غیر جانب دار نہیں ہیں اور نہیں ہی قابل اعتبار۔
Published: 06 Jan 2020, 6:11 PM IST
چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی صدارت والی بنچ نے آسام حکومت سے کہا کہ وہ نو منتخب کو آرڈینٹر کی قابل اعتراض پوسٹ سے متعلق تحقیقات کرے اور یہ یقینی بنائے کہ یہ پوسٹ ڈلیٹ کر دی جائیں۔
اس دوران مرکزی حکومت نے عدالت عظمی کو یقین دلایا ہے کہ آسام این آر سی میں جن لوگوں کے نام شامل کئے گئے ہیں لیکن ان کے بچوں کے نام شامل نہیں ہیں، انہیں فی الحال علیحدہ نہیں کیا جائے گا۔ اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے عدالت عظمی سے یہ وعدہ کیا۔
Published: 06 Jan 2020, 6:11 PM IST
ایک غیر سرکاری تنظیم کی طرف سے داخل درخواست میں یہ شکایت کی گئی ہے کہ ڈیٹینشن سینٹر میں 60 بچوں کو اس لئے رکھا گیا ہے کیونکہ ان کی شہریت پر فیصلہ ہونا باقی تھا۔
Published: 06 Jan 2020, 6:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Jan 2020, 6:11 PM IST