قومی خبریں

انتخابات کے دوران ’یاتراوں‘ کی اجازت پر تین دن کے اندر فیصلہ لیں: سپریم کورٹ

پرشانت بھوشن نے کہا کہ جب تک امن کی خلاف ورزی کا کوئی ٹھوس حقیقی خدشہ نہیں ہوتا، سی آر پی سی کی دفعہ 144 کے تحت کوئی حکم جاری نہیں کیا جا سکتا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

سپریم کورٹ نے جمعہ کو انتخابات کے دوران کسی بھی اجتماع پر پابندی لگانے کے جامع احکامات جاری کرنے پر حیرت کا اظہار کیا اور مجاز حکام کو موجودہ عام انتخابات کے دوران 'یاترائیں' منعقد کرنے کی اجازت کے لئے کسی بھی شخص کی جانب سے کی گئی درخواست پرتین دن کے اندرفیصلے کی ہدایت دی۔جسٹس بی آر گاوائی اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے سماجی کارکن ارونا رائے اور نکھل ڈے کی عرضی پر یہ ہدایت دی۔

Published: undefined

بنچ کے سامنے درخواست گزاروں ارونا رائے اور نکھل ڈے کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے دعویٰ کیا کہ الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے انعقاد تک تمام اجتماعات، میٹنگز، مظاہروں وغیرہ پر پابندی لگا دی ہے۔ بنچ نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا کہ ایسا حکم کیسے جاری کیا جا سکتا ہے؟

Published: undefined

آئینی بنچ کے پہلے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے پرشانت  بھوشن نے کہا کہ جب تک امن کی خلاف ورزی کا کوئی ٹھوس حقیقی خدشہ نہیں ہوتا، سی آر پی سی کی دفعہ 144 کے تحت کوئی حکم جاری نہیں کیا جا سکتا۔ بنچ کے کہنے پر مسٹر بھوشن نے عدالت میں ایسا ہی ایک نوٹس پڑھ کر سنایا۔

Published: undefined

انہوں نے (پرشانت بھوشن) باڑمیر میں جاری ایک نوٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "بارمیڑ کے ضلع مجسٹریٹ کی طرف سے جاری کردہ حکم میں کہا گیا ہے کہ ای سی آئی کی طرف سے لوک سبھا انتخابات کا (16 مارچ کو) اعلان کیا گیا ہے۔ ای سی آئی کی ہدایات کے مطابق، لوک سبھا انتخابات پرامن طریقے سے کرائے جائیں، کوئی بھی شخص متعلقہ انتخابی افسر کی پیشگی اجازت کے بغیر جلوس یا جلسہ منعقد نہیں کر سکے گا، لیکن یہ پابندی شادی کی تقریبات اور آخری رسومات پرلاگو نہیں ہوگی۔

Published: undefined

پرشانت بھوشن نے کہا کہ عرضی گزاروں نے انتخابی حلقوں میں ووٹروں کو ان کے آئینی حقوق وغیرہ کا استعمال کرنے کے لئے بیداری کے لئے لوک تنتر یاترا/عوامی اجلاس منعقد کرنے کی اجازت کے لیے درخواست دی تھی۔

Published: undefined

انہوں نے کہا، "پچھلی بار نومبر اور دسمبر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بھی ہم نے ایسی ہی اجازت مانگی تھی، ہمیں اجازت نہیں دی گئی تھی اور اب دوبارہ اجازت نہیں دی گئی ہے۔ 48 گھنٹے کے اندرانہیں کم از کم اجازت کے لئے درخواست پر فیصلہ کرنا چاہیے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ عدالت ایسا حکم صادر کرے جو پورے ملک پر لاگو ہو۔اس پر بنچ نے کہا، "ہم ایک عبوری حکم کے ذریعے ہدایت کرتے ہیں کہ اگر کسی شخص کی طرف سے مجاز حکام کو کوئی درخواست دی جاتی ہے تو اس درخواست کے تین دن کے اندر فیصلہ کیا جائے گا۔"سپریم کورٹ اس معاملے میں اگلی سماعت دو ہفتے بعد کرے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined