سپریم کورٹ نے ادویات کے گمراہ کن اشتہارات پر مبینہ یوگا گرو رام دیو کی کمپنی ’پتنجلی آیوروید‘ اور مرکزی حکومت کی سخت سرزنش کی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے پتنجلی اور اس کے انتظامی ڈائریکٹر بال کرشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پوچھا ہے کہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیوں نہ کی جائے؟ اسی کے ساتھ عدالت نے بیماریوں کے علاج کے گمراہ کن اشتہارات پر بھی جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں تین ہفتوں میں جواب دینے کے لیے کہا ہے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے پتنجلی کے اشتہارات میں چھپی تصاویر کی بنیاد پر کمپنی کو نوٹس جاری کرنے کے ساتھ مرکزی حکومت کی خاموشی پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اس طرح کے اشتہارات کے ذریعے پورے ملک کو گمراہ کیا جا رہا ہے اور مرکزی حکومت آنکھیں بند کیے بیٹھی ہے۔ عدالت نے کہا کہ حکومت کو فوری ایکشن لینا ہو گا۔ عدالت نے اس کے لیے مرکزی حکومت سے 3 ہفتوں میں جواب طلب کیا ہے۔ مرکزی حکومت کو 3 ہفتوں میں عدالت کو بتانا ہوگا کہ اس نے پتنجلی کے گمراہ کن اشتہارات کی ضمن میں کیا کارروائی کی۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے پتنجلی کی طبی مصنوعات کے اشتہارات پر پابندی لگا دی ہے جن میں کئی سنگین بیماریوں کے علاج کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ پتنجلی آیوروید کے اشتہارات میں لفظ ’پرماننٹ ریلیف‘ اپنے آپ میں گمراہ کن اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے کہا کہ آج سے آپ کوئی گمراہ کن اشتہار نہیں دیں گے اور نہ ہی پرنٹ یا الیکٹرانک میڈیا میں ایسے اشتہارات دیں گے۔ عدالت نے پتنجلی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ایلوپیتھی پر کیسے تبصرہ کیا، جب کہ ہم نے آپ کو اس سے منع کیا تھا؟ اس پر پتنجلی نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے 50 کروڑ روپے کا ایک ریسرچ لیب بنایا ہے۔ اس پر عدالت نے پتنجلی سے کہا کہ آپ صرف عام اشتہار دے سکتے ہیں۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران کہا کہ ہم ان 2 لوگوں کو فریق بنائیں گے جن کی تصاویر پتنجلی کے اشتہارات پر ہیں۔ انہیں نوٹس جاری کریں گے۔ انہیں انفرادی طور پر اپنا جواب داخل کرنا ہوگا۔ عدالت نے کہا کہ ہم یہ نہیں جاننا چاہتے کہ کون کیا ہے؟ ہم فریق بنائیں گے۔ سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے بھی کہا کہ ہم کسی بھی قسم کے گمراہ کن اشتہارات برداشت نہیں کریں گے، چاہے وہ کوئی بھی ہو۔
Published: undefined
واضح رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ احکامات کے باوجود پتنجلی کے ذریعے اشتہارات دینے پر سخت ناراض ہوا تھا۔ سپریم کورٹ میں جسٹس احسان الدین امان اللہ خود اخبار لے کر عدالت آئے تھے۔ جسٹس امان اللہ نے کہا تھا کہ عدالتی حکم کے بعد بھی آپ نے یہ اشتہارات جاری کرنے کی ہمت کی۔ ہم ایک بہت سخت حکم دینے جا رہے ہیں۔ آپ عدالت کو اکسا رہے ہیں۔ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ آپ بیماری کو ٹھیک کر دیں گے؟ ہماری وارننگ کے باوجود آپ کہہ رہے ہیں کہ ہماری چیزیں کیمیکل پر مبنی ادویات سے بہتر ہیں؟ مرکزی حکومت کو بھی اس پر ایکشن لینا چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined