نینی تال: سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ کی خواتین کو سرکاری ملازمت میں ملنے والے 30 فیصد ریزرویشن پر ریاستی ہائی کورٹ کی جانب سے عائد کی گئی پابندی کو ہٹا دیا۔ ساتھ ہی اس معاملے میں مدعا علیہان سے جواب طلب کیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے حکم کو خصوصی اپیل کے ذریعے چیلنج کیا گیا تھا۔ اس معاملے کی سماعت آج جسٹس ایس عبدالنذیر اور جسٹس وی راما سبرامنیم کی ڈبل بنچ میں ہوئی۔
Published: undefined
دراصل، اتراکھنڈ پبلک سروس کمیشن کی طرف سے ریاست کے 31 محکموں کی 224 آسامیوں کو بھرنے کے لیے گزشتہ سال اگست میں ایک اشتہار جاری کیا گیا تھا۔ اشتہار میں اتراکھنڈ کی خواتین کو ڈومیسائل کی بنیاد پر 30 فیصد ریزرویشن دینے کا التزام کیا گیا۔ کمیشن کے اس اقدام کو پوترا چوہان اور دیگر کی جانب سے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔ درخواست گزاروں کی جانب سے کہا گیا کہ حکومت کا یہ قدم غیر آئینی ہے۔ حکومت کو ڈومیسائل کی بنیاد پر ریزرویشن دینے کا کوئی حق نہیں ہے۔ صرف پارلیمانی قانون کی بنیاد پر ریزرویشن دینے کا التزام ہے۔
Published: undefined
درخواست گزاروں کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ہے اور زیادہ نمبر حاصل کرنے کے باوجود انہیں کمیشن کے مرکزی امتحان میں شرکت سے روک دیا گیا ہے۔ یہ آئین کے آرٹیکل 14، 16، 19 کی خلاف ورزی ہے۔ چیف جسٹس وپن سانگھی اور جسٹس آر سی کھلبے کی بنچ نے آخر کار 24 اگست کو ایک عبوری حکم جاری کیا، جس میں 24 جولائی 2006 کو 30 فیصد ریزرویشن کے حکومتی حکم پر روک لگا دی گئی۔ ایڈوکیٹ جنرل ایس این بابولکر نے کہا کہ خصوصی اپیل میں کہا گیا ہے کہ اتراکھنڈ کی خواتین سماجی، معاشی اور تعلیمی بنیادوں پر پسماندہ ہیں اس لیے وہ ریزرویشن حاصل کرنے کی حقدار ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined