قومی خبریں

خواجہ سراؤں کو برطرف کرنے پر سپریم کورٹ کا مرکز، یوپی، گجرات کو نوٹس

درخواست گزور نے کہا کہ یہ پٹیشن یہ یقینی بنانے کے  لئےدائر کی گئی ہے کہ کسی دوسرے ٹرانس جینڈر شخص کو ان کی طرح مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

سپریم کورٹ نے ایک خواجہ سرا خاتون کی مبینہ طورپر جنس کی شناخت ظاہر ہونے کے بعد دو پرائیویٹ اسکولوں میں ملازمت سے برطرف کرنے کے خلاف دائر درخواست پر منگل کو مرکز اور اتر پردیش اور گجرات کی حکومتوں کو نوٹس جاری کیا۔چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس جے بی پاردی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے مرکز اور دونوں ریاستوں کو جین کوشک کی عرضی پر چار ہفتوں میں اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔

Published: undefined

بنچ نے کہا کہ درخواست گزار کی شکایت یہ ہے کہ اس کی صنفی شناخت عام ہونے کے بعد اتر پردیش اور گجرات کے دو اسکولوں میں اس کی خدمات ختم کردی گئی تھیں۔ اس معاملے میں انہیں دو ہائی کورٹس میں بھی انصاف نہیں ملا۔

Published: undefined

کوشک نے اپنی درخواست میں دلیل دی ہے کہ اسے سب سے پہلے دسمبر 2022 میں لکھیم پور کھیری، اتر پردیش کے ایک نجی اسکول نے نکال دیا تھا۔ اس کے بعد جولائی 2023 میں گجرات کے ایک اور اسکول میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنی صنفی شناخت کے بارے میں کھل کر بات نہ کریں۔

Published: undefined

ایڈوکیٹ یشراج سنگھ دیورا کے ذریعہ دائر کی گئی خواجہ سرا کی درخواست ان کی صنفی شناخت کی وجہ سے ڈھانچہ جاتی امتیازی سلوک اور ہراساں کیے جانے پر غم کا اظہار کرتے ہوئے ملازمت سے برطرفی کو چیلنج کرتی ہے۔ درخواست میں اپنے خلاف کی گئی کارروائیوں کو مساوات کے بنیادی حق کی خلاف ورزی اور صنف کی بنیاد پر امتیازی سلوک قرار دیتے ہوئے انہوں نے مرکزی حکومت سے مناسب رہنما خطوط کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کا استدلال ہے کہ یہ پٹیشن یہ یقینی بنانے کےلئے  دائر کی گئی ہے کہ کسی دوسرے ٹرانس جینڈر شخص کو ان کی طرح مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

Published: undefined

انہوں نے استدلال کیا کہ ٹرانس جینڈر افراد (حقوق کے تحفظ) ایکٹ- 2019 کو صحیح معنوں میں نافذ نہیں کیا جا رہا ہے کیونکہ مرکز اور ریاستوں کی طرف سے یہ یقینی بنانے کی خواہش میں کمی ہے کہ ٹرانس جینڈر افراد کو ان کا حق ملے۔درخواست گزار نے قومی کمیشن برائے خواتین کی جنوری 2023 کی رپورٹ پر بھی سوالات اٹھائے، جس میں اتر پردیش کے اسکول کو اس کے معاملے میں بے قصور قرار دیا گیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined