نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ایس سی/ایس ٹی مظالم مخالف ترمیم شدہ بل کی قانونی حیثیت کو چیلنج کرنے والی عرضی کو سماعت کے لئے جمعہ کو منظور کرلیا حالانکہ عدالت عظمی نے اس کے نفاذ پر روک لگانے سے انکار کردیا۔
چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ پر مشتمل بنچ نے وکیل پرتھوی راج چوہان اور پریا شرما کی عرضی کو سماعت کے لئے منظور تو کرلیا ہے لیکن ترمیمی قانون کی عمل آوری پر پابندی لگانے کا حکم دینے سے انکار کردیا۔
چیف جسٹس مشرا نے کہا’’ مرکزی حکومت کا رخ جانے بغیر قانون کی عمل آواری پر پابندی لگانا مناسب نہیں ہوگا‘‘ اس کے ساتھ ہی عدالت نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرکے چھ ہفتوں کے اندر جوابی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ عدالت عظمی نے گذشتہ 20 مارچ کو اپنے ایک فیصلے میں ایس سی ایس ٹی قانون کے غلط استعمال پر تشویس کا اظہار کرتے ہوئے دفع 18 کے ان التزامات کو منسوخ کردیا تھا جس کے تحت ملزم کو فورا گرفتار کرنے، فورا مقدمہ درج کرنے اور پیشگی ضمانت نہ دینے کی سہولت تھی۔
Published: undefined
عدالت نے ان التزامات کو منسوخ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایس سی/ایس ٹی انسداد مظالم قانون میں شکایت ملنے کے فورابعد کیس درج نہیں ہوگا۔ پولیس سب انسپکٹر یا اس رینک کے افسران پہلے ہی شکایت کی ابتدائی جانچ کرکے پتہ لگائیں گے کہ معاملہ جھوٹا یا بد نیتی پر مبنی تو نہیں ہے۔اس کے علاوہ اس قانون میں مقدمہ درج ہونے کے بعد ملزم کو فورا گرفتار نہیں کیا جائے گا،سرکاری ملازم یا عام شہری کی گرفتاری سے قبل ایس ایس پی کی منظوری لی جائے گی۔اتنا ہی نہیں عدالت نے ملزم کی پیشگی ضمانت کا بھی راستہ کھول دیا تھا۔
عدالت کے اس فیصلے کا کھلے طور پر زبردست طریقے سے سیاسی مخالفت کی گئی تھی اور مختلف سیاسی جماعتوں نے اس سے قانون کے کمزور ہونے کی بات کہی تھی۔اس کے بعد دو اپریل کو ملک گیر پیمانے پر اس کی مخالفت میں احتجاج اور ہڑتال کیا گیا تھا،
مرکزی حکومت نے اس پر نظر ثانی کی عرضی داخل کی تھی جو اب بھی عدالت میں زیر التوا ہے لیکن بعد میں بھاری سیاسی دباؤ کی وجہ سے حکومت نے سرمائی اجلاس میں پارلیمنٹ میں اس ضمن میں ترمیمی بل پیش کیا اور دونوں ایوانوں سے پاس بھی کرا لیا۔
ترمیمی قانون کے تحت دفعہ 18(اے) جوڑکر عدالت کے ذریعہ منسوخ کئے گئے دفعات کو پھر سے بحال کرنے کا التزام کیا گیا ہے تاکہ قانون کو اصل شکل میں لایا جا سکے ۔اس کی قانونی حیثیت کو عرضی گذاروں نے چیلنج کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز