ریلائنس گروپ کے سربراہ انل امبانی کو سپریم کورٹ سے زبردست جھٹکا لگا ہے۔ انھیں جیل بھی جانا پڑ سکتا ہے۔ دراصل سپریم کورٹ نے ایرکسن انڈیا کی عرضی پر انل امبانی سمیت ان کے دو ڈائریکٹرس کو حکم عدولی کا قصوروار قرار دیا ہے۔ معاملہ ایرکسن انڈیا کو 550 کروڑ روپے کی بقایہ رقم دیئے جانے کا ہے۔ اگر امبانی یہ رقم چار ہفتے میں نہیں ادا کرتے ہیں تو انھیں جیل جانا پڑ سکتا ہے۔ ان کے ساتھ کمپنی کے دو ڈائریکٹروں کو جیل کی ہوا کھانی پڑ سکتی ہے۔ غور طلب ہے کہ ریلائنس گروپ کے سربراہ انل امبانی اور دیگر کے خلاف بقایہ ادائیگی نہیں کرنے پر ٹیلی کام مشینری ساز ایرکسن نے سپریم کورٹ میں حکم عدولی کی تین عرضیاں داخل کی تھیں۔
عدالت نے انل امبانی اور ریلائنس گروپ کے دو ڈائریکٹرس کو چار ہفتہ کے اندر ایرکسن کو 453 کروڑ روپے ادا کرنے کو کہا ہے۔ ساتھ ہی کہا کہ معینہ وقت کے اندر پیمنٹ نہیں کرنے پر تینوں کو تین تین مہینے کی جیل کی سزا دی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے تینوں پر حکم عدولی کے لیے ایک ایک کروڑ روپے کا جرمانہ بھی لگا دیا۔ اگر ایک مہینے میں جرمانہ کی رقم جمع نہیں کروائی گئی تو انھیں ایک مہینے کی جیل کی سزا بھگتنی ہوگی۔
Published: undefined
اس معاملہ میں جن دو ڈائریکٹرس کے خلاف سپریم کورٹ کی کارروائی ہوئی ہے ان میں ایک ریلائنس ٹیلی کام کے چیئرمین ستیش سیٹھ اور ریلائنس انفراٹیل کے چیئرمین چھایا ویرانی ہیں۔ اس سے قبل عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس آر ایف نریمن اور ونیت سرن کی بنچ نے 13 فروری کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا جب ایرکسن انڈیا نے الزام لگایا تھا کہ ریلائنس گروپ کے پاس رافیل طیارہ سودا میں سرمایہ کے لیے رقم ہے، لیکن وہ اس کے 550 کروڑ کے بقایہ کی ادائیگی کرنے میں ناکام ہیں۔ انل امبانی کی سربراہی والی کمپنی نے اس الزام سے انکار کیا تھا۔
انل امبانی نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ بڑے بھائی مکیش امبانی نے قیادت والی ریلائنس جیو کے ساتھ ملکیت کی فروختگی کا معاہدہ ناکام ہونے کے بعد ان کی کمپنی دیوالیہ پن کے لیے کارروائی کر رہی ہے۔ ایسے میں رقم پر اس کا کنٹرول نہیں ہے۔ ریلائنس کمیونکیشن (آر کام) نے عدالت کو بتایا تھا کہ اس نے ایرکسن کے بقایہ کی ادائیگی یقینی بنانے کے لیے ’زمین آسمان ایک کر دیا‘ لیکن وہ رقم نہیں ادا کر پایا کیونکہ جیو کے ساتھ اس کا معاہدہ نہیں ہو پایا۔ یہ حکم عدولی کی عرضی امبانی، ریلائنس ٹیلی کام کے صدر ستیش سیٹھ، ریلائنس انفراٹیل کی صدر چھایا ویرانی اور ایس بی آئی صدر کے خلاف داخل کی گئی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined