نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جھارکھنڈ اسمبلی میں 2005 سے 2007 کے درمیان ہونے والی مبینہ غیر قانونی تقرریوں کی سی بی آئی تحقیقات پر ہائی کورٹ کے حکم کو کالعدم قرار دے دیا۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے اس معاملے میں شیوشنکر شرما نامی درخواست گزار کی جانب سے داخل کردہ مفاد عامہ کی درخواست پر سماعت کے بعد 23 ستمبر کو سی بی آئی تحقیقات کا حکم جاری کیا تھا۔ اس حکم کو جھارکھنڈ حکومت اور ریاستی اسمبلی نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
Published: undefined
جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس کے وی وشواناتھن پر مشتمل بنچ نے اس کیس کی سماعت کی اور ہائی کورٹ کے حکم کو غیر منطقی قرار دیا۔ شیوشنکر شرما کی جانب سے دائر درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ 2005 سے 2007 کے دوران اسمبلی میں ہونے والی تقرریوں میں بڑے پیمانے پر بدعنوانیاں ہوئیں۔ ان الزامات کی تحقیقات کے لیے جسٹس وکرمادتیہ پرساد کے تحت ایک رکنی کمیشن بنایا گیا تھا جس نے 2018 میں اپنی رپورٹ گورنر کو پیش کی۔
Published: undefined
رپورٹ میں تین سابق اسمبلی اسپیکرز اور متعدد افسران کی ذمہ داری پر سوالات اٹھائے گئے اور 30 نکات پر سفارشات دی گئیں۔ رپورٹ کے مطابق کچھ افسران اور عملے کو ان بے قاعدگیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ 2018 میں اسی رپورٹ کی بنیاد پر دو مشترکہ سیکرٹریز، رام ساگر اور رویندر سنگھ کو لازمی ریٹائرمنٹ دی گئی لیکن دیگر افراد کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ بعد ازاں حکومت نے اس رپورٹ کو مبہم قرار دیتے ہوئے جسٹس ایس جے مکھوپادھیائے کی قیادت میں ایک دوسرا کمیشن قائم کیا۔
ذرائع کے مطابق، ان تقرریوں کا آغاز سابق اسپیکر اندر سنگھ نامدھاری کے دور میں ہوا اور یہ سلسلہ اسپیکر عالمگیر عالم کے دور میں مکمل ہوا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined