نئی دہلی: سماج وادی پارٹی (ایس پی) لیڈر اعظم خان کو سپریم کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے زمین پر قبضے اور دھوکہ دہی کے مقدمے میں ان کی عبوری ضمانت کی درخواست منظور کر لی۔ یہ ضمانت آرٹیکل 142 کے تحت استحقاق کا استعمال کرتے ہوئے دی گئی ہے۔ وہیں، عدالت عظمیٰ نے ہدایت دی کہ وہ ٹرائل کورٹ میں دو ہفتوں کے اندر مستقل ضمانت کی درخواست پیش کر سکتے ہیں۔ مستقل ضمانت پر فیصلہ آنے تک عبوری ضمانت جاری رہے گی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ کیس کے عجیب و غریب حقائق کے پیش نظر عبوری ضمانت دی جا رہی ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ اعظم خان فروری 2020 سے سیتاپور جیل میں قید ہیں۔ اس سے قبل منگل کے روز سپریم کورٹ نے ایس پی لیڈر کی عبوری ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ یوپی حکومت نے عدالت سے کہا تھا، ’’درخواست گزار اور معاملے کے تفتیشی افسر کو بھی دھمکی دی گئی تھی۔ جب اعظم خان کا بیان ریکارڈ کیا جا رہا تھا، اس وقت بھی تفتیشی افسر کو دھمکی دی گئی تھی۔ اعظم خان لینڈ مافیا اور عادی مجرم ہیں۔‘‘
Published: undefined
دوسری جانب ارنب کیس کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت میں کہا گیا کہ دونون مقدمات کی نوعیت ایک جیسی ہے، مگر اعظم خان کے خلاف مختلف کیسز میں ایف آئی آر درج ہیں۔ جبکہ اعظم کے وکیل کپل سبل نے کہا کہ اعظم پچھلے دو سال سے جیل میں قید ہیں، تو دھمکی کی بات کہاں آتی ہے؟ نیز یوپی حکومت ان کے مؤکل کو سیاسی بد دیانتی کا شکار بنا رہی ہے۔
Published: undefined
گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تمام مقدمات میں ضمانت ہو گئی تو اعظم کے خلاف نیا مقدمہ کیسے درج کر لیا گیا۔ کیا یہ محض اتفاق ہے یا کچھ اور؟ یوپی حکومت کو اس پر جواب داخل کرنا چاہئے۔ سپریم کورٹ نے ایس پی لیڈر اعظم خان کی ضمانت پر فیصلے کی عدم تعمیل پر بھی برہمی کا اظہار کیا تھا۔
Published: undefined
اس سے قبل سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ اعظم خان کو 87 میں سے 86 مقدمات میں ضمانت مل چکی ہے۔ 137 دن گزر گئے، ایک کیس کا فیصلہ نہیں ہوا۔ یہ انصاف کا مذاق ہے۔ ہائی کورٹ نے فیصلہ نہ کیا تو ہم مداخلت کریں گے۔ جسٹس ایل ناگیشور راؤ اور جسٹس بی آر گاوائی کی بنچ نے یہ سماعت کی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined