سپریم کورٹ نے آدھار سے متعلق ایک بڑا فیصلہ لیا ہے اور فی الحال تمام سرکاری خدمات سے اس کو لنک (جوڑنے) کرنے کی 31مارچ کی مدت اس وقت تک بڑھا دی گئی ہے جب تک آئینی بینچ اس پر کوئی حتمی فیصلہ نہ لے ۔ عوام کے لئے یہ بڑی راحت کی خبر ہے۔ اب، جب تک سپریم کورٹ کی آئینی بینچ اس پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیتا، تب تک سرکاری خدمات کو آدھار سے لنک کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
Published: 13 Mar 2018, 5:24 PM IST
واضح رہے اس سے قبل تمام سرکاری خدمات کا فائدہ حاصل کرنے کے لئے آدھار سے لنک کرنے کی آخری تاریخ 31مارچ طے کی گئی تھی۔ جیسے جیسے یہ تاریخ قریب آ رہی تھی ویسے ویسے عوام میں بے چینی بڑھ رہی تھی۔
Published: 13 Mar 2018, 5:24 PM IST
واضح رہے کہ پین کارڈ، بینک اکاؤنٹ، موبائل فون، شئیر اسٹاکس، کریڈٹ کارڈ، ایل پی جی کنیکشن، انشورنس، پبلک پرویڈنٹ فنڈ، نیشنل سیونگ سرٹیفیکیٹ اور کسان پتر وغیرہ جیسی تمام خدمات کو آدھار سے جوڑنا لازمی قرار دیا ہوا تھا۔ اس تعلق سے صورتحال واضح نہیں تھی لیکن اب صورتحال واضح ہو گئی ہے اور اب عوام 31مارچ تک کسی بھی خدمت کے لئے آدھار سے لنک کرنے کی پابند نہیں رہی ۔
Published: 13 Mar 2018, 5:24 PM IST
آدھار سے کچھ بنیادی خدمات کے جڑے نہ ہونے کی وجہ سے عوام کو کئی مرتبہ بہت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتاہے۔ خبریں یہاں تک آئی تھیں کہ کچھ خاندان کو اس لئے راشن نہیں ملا کہ ان کا راشن کارڈ آدھار سے لنک نہیں تھا اور راشن نہ ملنے کہ وجہ سے گھر کے ایک فرد کی جان بھی چلی گئی۔
Published: 13 Mar 2018, 5:24 PM IST
آدھار معاملہ کی سنوائی پانچ رکنی آئینی بینچ کر رہی ہے جس کی چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا قیادت کر رہے ہیں اور اس بینچ میں جسٹس اے کے سیکری، جسٹس اے ایم کھانولکر، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑاور جسٹس اشوک بھوشن شامل ہیں۔
ایسے میں کچھ لوگوں کے کچھ سوال سامنے آئے ہیں کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد کیا اب آدھار کے لئے دباؤ بنانے والی کمپنیوں اور خدمات فراہم کرانے والی کمپنیوں کے خلاف کوئی کارروائی ہو گی یا نہیں۔
سرکار کی دلیل ہے کہ بینک میں نقد جمع کرانے، موبائل کنیکشن لینے اور کچھ دیگر خدمات کے لئے آدھار کو لازمی کرنے سے بےنامی لین دین پر روک لگے گی اور بلیک منی پر پابندی لگے گی۔ بینک میں کھاتا کھلوانے یا نقد جمع کرانے والوں کو ا ٓدھار نمبر دینا لازمی تھا۔ ساتھ ہی یہ بھی انتظام تھا کہ جن لوگوں نے ان خدمات کو آدھار نمبر سے نہیں جوڑاتھا تو انہیں 31مارچ 2018تک لازمی طور پر لنک کرانا تھا۔
Published: 13 Mar 2018, 5:24 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 13 Mar 2018, 5:24 PM IST
تصویر: پریس ریلیز