سپریم کورٹ نے حمل ضائع کرنے کے مطالبہ کو لے کر عصمت دری متاثرہ کی عرضی پر وقت برباد کرنے کی کارگزاری کو لے کر گجرات ہائی کورٹ کے خلاف سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔ اس معاملے میں عدالت عظمیٰ نے 20 اگست یعنی اتوار کی شام تک میڈیکل رپورٹ مانگی ہے۔ عدالت نے سماعت کے دوران گجرات حکومت سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کیا ہے۔ سپریم کورٹ میں اب اس معاملے کی سماعت پیر کے روز ہوگی۔
Published: undefined
عدالت عظمیٰ کا کہنا ہے کہ گجرات ہائی کورٹ نے اس معاملے میں بیش قیمتی وقت برباد کر دیا ہے۔ جسٹس بی وی ناگرتنا کی بنچ نے اپنے حکم میں کہا کہ یہ عدالت ریاست گجرات کو نوٹس جاری کرتی ہے۔ وکیل سواتی گھلڈیال نے اس نوٹس کو قبول کر لیا ہے، جبکہ گجرات ریاست نے سبھی فریقین کے لیے یہ نوٹس قبول کیا ہے۔
Published: undefined
اس سے قبل عرضی دہندہ کی طرف سے ششانک سنگھ نے عدالت میں اپنی بات رکھی۔ انھون نے کہا کہ ہائی کورٹ میں معاملہ 7 اگست کو داخل کیا گیا تھا۔ اس معاملے کو 8 اگست کو اٹھایا گیا تھا اور عرضی دہندہ کے حمل کی حالت کا پتہ لگانے کے لیے اسے میڈیکل بورڈ کے سامنے رکھنے کی ہدایت جاری کی گئی تھی۔ پھر اس کے 3 دن بعد 11 اگست کو بھروچ میڈیکل کالج کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر کرن پٹیل نے رپورٹ سونپی تھی۔
Published: undefined
آج سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ عجیب بات یہ ہے کہ ہائی کورٹ نے اس معاملے میں وقت کی اہمیت کو نظر انداز کرتے ہوئے معاملے کو 12 دن بعد 23 اگست کے لیے فہرست بند کیا، جبکہ ہر دن کی تاخیر بے حد اہم اور بہت ہی اہم تھی۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ موجودہ معاملے میں عرضی دہندہ نے حمل کو ضائع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس نے عدالت کا دروازہ اس وقت کھٹکھٹایا جب وہ 26 ہفتے کی حاملہ تھی۔ 8 اگست سے اگلی لسٹنگ کی تاریخ تک کا بے حد اہم وقت برباد ہو گیا۔
Published: undefined
عرضی دہندہ کی طرف سے عدالت کو مطلع کیا گیا ہے کہ آج تک عرضی دہندہ 27 ہفتہ اور 2 دن کی حاملہ ہے اور 28 ہفتے کے حمل کے قریب پہنچنے والی ہے۔ چونکہ بیش قیمتی وقت برباد ہو گیا ہے، اس لیے میڈیکل بورڈ بھروچ سے نئی رپورٹ مانگی جا سکتی ہے۔ عدالت نے اس پر کہا کہ ہم عرضی دہندہ کو ایک بار پھر سے جانچ کے لیے کے ایم سی آر آئی اسپتال میں حاضر ہونے کی ہدایت دیتے ہیں اور معاملے سے جڑی نئی اسٹیٹس رپورٹ کل اتوار شام 6 بجے تک اس عدالت کے سامنے پیش کی جا سکتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined