سپریم کورٹ نے پیر کے روز سپرٹیک کی اس عرضی کو خارج کر دیا جس میں نوئیڈا واقع 40 منزلہ ٹوئن ٹاور کو منہدم کرنے سے متعلق فیصلے پر از سر نو غور کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے دونوں غیر قانونی عمارتوں کو مسمار کرنے کے اپنے حکم میں ترمیم کرنے سے انکار کر دیا۔
Published: undefined
کمپنی نے ایک پٹیشن دائر کی تھی جس میں سپریم کورٹ سے ٹاور بچانے کی اپیل کرتے ہوئے فیصلے میں ترمیم کی درخواست کی گئی تھی لیکن جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں بنچ نے ایسا کرنے سے واضح طور پر انکار کر دیا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ رئیل اسٹیٹ کمپنی سپر ٹیک کو 31 اگست کو اس وقت زبردست جھٹکا لگا تھا جب سپریم کورٹ نے نوئیڈا میں اس کے ایک رہائشی منصوبہ میں دو 40 منزلہ عمارتوں کو منہدم کرنے کا حکم دیا تھا۔ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت والی ڈویژنل بنچ نے کہا تھا کہ نوئیڈا اتھارٹی اور سپرٹیک کے درمیان ملی بھگت تھی، جب کہ نوئیڈا میں اس کے ایک پروجیکٹ میں صرف دو ٹاوروں کی تعمیر کی اجازت دی گئی تھی۔ ڈویژنل بنچ نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’نوئیڈا اتھارٹی نے سپرٹیک کو دو اضافی 40 منزلہ ٹاوروں کی تعمیر کی اجازت دی، جو کھلے طور پر قوانین کی خلاف ورزی تھی۔‘‘ عدالت نے ہدایت دے رکھی ہے کہ 3 مہینے کے اندر اس کا انہدام ہو جانا چاہیے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے زور دے کر کہا تھا کہ شہری علاقوں میں غیر قانونی تعمیر میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے، جو ڈیولپرس اور شہری پلاننگ افسران کے درمیان ملی بھگت کا نتیجہ ہے۔ عدالت کے مطابق قوانین کی اس طرح خلاف ورزی سے سخت طریقے سے نمٹا جانا چاہیے۔ عدالت عظمیٰ نے سپر ٹیک کو دو مہینے کے اندر 12 فیصد سالانہ سود کے ساتھ جڑواں یعنی ٹوئن ٹاوروں میں اپارٹمنٹ کے خریداروں کو سبھی رقم واپس کرنے کی ہدایت دی۔ عدالت عظمیٰ نے بلڈر کو ریزیڈنٹ ویلفیئر ایسو سی ایشن کو 2 کروڑ روپے کی لاگت کی ادائیگی کرنے کی بھی ہدایت دی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز