سپریم کورٹ نے جمعہ کو اس مفاد عامہ عرضی پر غور کرنے سے انکار کر دیا جس میں پیغمبر اسلام اور مذہب اسلام کے خلاف اشتعال انگیز و قابل اعتراض تبصرہ کے لیے یتی نرسنہانند اور وسیم رضوی عرف جتیندر تیاگی کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس آف انڈیا کی بنچ نے کہا کہ ان عرضیوں پر شق 32 کے تحت غور نہیں کیا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
چیف جسٹس یو یو للت اور جسٹس ایس رویندر بھٹ کی بنچ نے کہا کہ آئین کے شق 32 کے تحت اس طرح کی عرضی پر غور نہیں کیا جا سکتا ہے۔ بنچ نے عرضی دہندہ کی نمائندگی کرنے والے وکیل سے کہا کہ آپ کسی کو گرفتار کرنے اور شق 32 عرضی کے تحت مجرمانہ مقدمہ چلانے کے لیے کہہ رہے ہیں؟ کیا آپ نے شکایت درج کی ہے؟ اس پر وکیل نے کہا کہ وہ گرفتاری کے مطالبہ کو چھوڑ سکتے ہیں اور بنچ عرضی میں دیگر مطالبات پر غور کر سکتی ہے۔ بنچ نے دہرایا کہ ان عرضیوں پر شق 32 کے تحت غور نہیں کیا جا سکتا ہے۔ عرضی کو خارج کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ عرضی دہندہ مناسب طریقہ اختیار کرنے کے لیے آزاد ہے۔
Published: undefined
ہندوستانی مسلم شیعہ اثنا عشری جماعت کے ذریعہ داخل عرضی میں جتیندر تیاگی کی کتاب ’محمد‘ پر پابندی لگانے کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔ عرضی میں کہا گیا تھا کہ اس کے صفحہ اول اور مواد سمیت کتاب نے اسلام مذہب کے ماننے والوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔ ہی کتاب ہتک آمیز اور ہندوستان میں مذہبی اتحاد اور خیر سگالی کے تانے بانے کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
Published: undefined
مفاد عامہ عرضی میں تیاگی اور نرسنہانند کو اسلام، پیغمبر محمد اور مذہب کی علامت کے خلاف قابل اعتراض اور اشتعال انگیز تبصرہ کرنے سے روکنے کی ہدایت دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ عرضی وکیل سچن سنمکھن پجاری اور وکیل فاروق خان کے ذریعہ سے داخل کی گئی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined