سپریم کورٹ نے ہماچل پردیش ہائی کورٹ کے سینئر پولیس افسر سنجے کنڈو کو ہماچل پردیش کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) کے عہدے سے ٹرانسفر کرنے کے حکم پر جمعہ کو روک لگا دی۔مسٹر کنڈو پر ریاست کے پالم پور کے ایک تاجر پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کرنے کا الزام ہے۔
Published: undefined
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس جے بی پارڈی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے مسٹر سنجے کنڈو کو ڈائریکٹر جنرل آف پولیس، ہماچل پردیش کے طور پر بحال کر دیا، جنہیں ہائی کورٹ کے حکم پر پرنسپل سکریٹری (آیوش) کے عہدے پر ٹرانسفر کیا گیا تھا۔
Published: undefined
تاہم، بنچ نے ایک شہری تنازعہ کو حل کرنے کے لیے ایک تاجر پر دباؤ ڈالنے اور دھمکی دینے کی مبینہ کوشش کے معاملے میں تفصیلی خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) کی جانچ کے لیے ہائی کورٹ کے حکم کو برقرار رکھا۔ عدالت عظمیٰ کی بنچ نے کہا کہ ایک سینئر آئی پی ایس افسر کو کسی ریاست کے ڈی جی پی کے عہدے سے ٹرانسفر کرنا ایک سنگین معاملہ ہے۔ الزامات کی مخالفت کا موقع دیے بغیر ایسا حکم جاری نہیں کیا جا سکتا۔
Published: undefined
عدالت عظمیٰ نے ہدایت دی کہ عرضی گزار ہائی کورٹ کی ہدایات کی تعمیل میں تشکیل دی گئی ایس آئی ٹی پر کوئی کنٹرول استعمال نہیں کرے گا۔ ریاست کو آئی جی سطح کے افسران کے ساتھ ایک ایس آئی ٹی تشکیل دینی چاہیے جو درخواست گزار سے رابطہ نہ کرے اور شکایت کنندہ اور اس کے اہل خانہ کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
Published: undefined
مسٹر کنڈو نے ہماچل پردیش ہائی کورٹ کے 9 جنوری 2024 کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، جس میں ایک تاجر پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کرنے کے الزام میں انہیں ڈی جی پی کے عہدے سے ہٹانے کی ہدایت دی گئی تھی جس پر اب سپریم کورٹ نے روک لگا دی ۔واپس لے لی گئی تھی۔
Published: undefined
مسٹر کنڈو اور کانگڑا سپرنٹنڈنٹ آف پولیس شالنی اگنی ہوتری کو ایک دھچکا دیتے ہوئے ہائی کورٹ نے اس ہفتے کے شروع میں 26 دسمبر 2023 کے اپنے حکم کو واپس لینے کی ان کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ہائی کورٹ نے سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کی تحقیقات کے لیے ان کی درخواست کو بھی مسترد کر دیا تھا اور انسپکٹر جنرل سطح کے افسران پر مشتمل ایک ایس آئی ٹی کی تشکیل کی ہدایت دی تھی، جو دو ہفتے کے اندر تمام فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں تفتیش کو مربوط کرے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined