نئی دہلی: سپریم کورٹ نے کارپوریٹ سوشل رسپونسبیلیٹی (سی ایس آر) کے دائرے سے وزیراعلی راحت فنڈ کو الگ رکھنے کے کارپوریٹ معاملے کی وزارت کے سرکلر کو چیلنج دینے والی عذرداری سننے سے منگل کو انکار کردیا۔ جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس سنج کشن کول اور جسٹس بی آر گوئی کی بنچ نے ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا کی عذرداری یہ کہتے ہوے سننے سے انکار کردیا کہ عرضی گزار اس معاملے کو مناسب اسٹیج (پارلیمنٹ) میں اٹھائیں۔
Published: undefined
عرضی میں کہا گیا تھا کہ کارپوریٹ وزارت کے سرکلر کے تحت سی ایس آر کو صرف وزیراعظم راحت فنڈ کے لئے ہی رکھا گیا ہے جبکہ اس سے وزیراعلی راحت فنڈ کو باہر رکھا گیا ہے۔ بنچ نے کہا ہے کہ ’’آپ رکن پارلیمنٹ ہیں۔ اس قانون پر پارلیمنٹ میں بحث کیجیے، کورٹ میں نہیں۔‘‘
Published: undefined
عرضی گزار کی جانب سے سینئروکیل سی اے سندرم نے دلیلیں دیں کہ وزیراعظم راحت فنڈ یا سماجی معاشی ترقی کے لئے قائم کسی بھی فنڈ میں تعاون سی ایس آر کے تحت آتا ہے۔ یہ آٹھویں شیڈول کے تحت نہیں آسکتا، یہ بارہویں شیڈول کے تحت آسکتا ہے۔
Published: undefined
اس پر بنچ نے کہا کہ ’’ریاستی حکومت کو اس میں کوئی فائدہ ملنا چاہیے یا نہیں، اس پر عرضی گزار پارلیمنٹ میں بحث کرسکتے ہیں۔ ہم اس بات سے متفق ہیں کہ یہ فنڈ سماجی، معاشی ترقی کا نہیں ہوسکتا ہے لیکن یہ وزیراعطم راحت فنڈ کے تحت تو آسکتا ہے۔
Published: undefined
اس کے بعد عدالت نے کہا کہ کوئی بھی کارپوریٹ کمپنی نے ابھی تک عدالت کے سامنے یہ مسئلہ نہیں اٹھایا ہے۔ جسٹس بھوشن نے عرضی گزار سے کہا کہ ’’یا تو آپ عرضی واپس لے لیں نہیں تو ہم اسے خارج کردیں گے۔‘‘ جس کے بعد رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے اپنی عرضی واپس لے لی۔
Published: undefined
موئترا نے کہا تھا کہ چیف منسٹر راحت فنڈ کوسی ایس آر کے دائرے سے باہر رکھنا وفاق کے آئینی اصولوں اور آئین کے آرٹیکل 14 کی براہ راست خلاف ورزی ہے۔ عرضی گزار نے اسے کمپنی قانون کے التزاموں کی بھی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز