سپریم کورٹ نے پیر کے روز بابری مسجد انہدام معاملہ میں فیصلہ سنانے کے بعد سبکدوش ہوئے اسپیشل جج ایس کے یادو کی ذاتی سیکورٹی بڑھانے کی عرضی کو مسترد کر دیا ہے۔ جسٹس آر ایف نریمن نے اس سلسلے میں ایک مختصر سماعت کے بعد کہا کہ "ہم ان کے لیے سیکورٹی جاری رکھنے کو ضروری نہیں مانتے ہیں۔"
Published: undefined
دراصل ایس کے یادو نے اپنی مدت کار کے آخری معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے اپنی نجی سیکورٹی جاری رکھنے کے لیے کہا تھا۔ اس کے لیے انھوں نے عدالت عظمیٰ کو خط لکھ کر گزارش کی تھی۔ لیکن بنچ نے واضح لفظوں میں کہا کہ سیکورٹی بڑھانے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔
Published: undefined
6 دسمبر 1992 کو ہوئے بابری مسجد انہدام معاملہ کی سماعت کرنے والی خصوصی سی بی آئی عدالت نے 30 ستمبر 2020 کو سبھی 32 ملزمین کو یہ کہتے ہوئے بری کر دیا تھا کہ یہ منصوبہ بند قدم نہیں تھا۔ اپنے فیصلے میں یادو نے کہا تھا کہ ملزمین کے خلاف ثبوت اخبار کی خبروں پر مبنی تھے۔ 28 سال تک چلے معاملے میں بری ہوئے لوگوں میں سابق نائب وزیر اعظم لال کرشن اڈوانی، سابق مرکزی وزیر مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی، یو پی کے سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ اور مہنت نرتیہ گوپال داس وغیرہ شامل تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز