سپریم کورٹ نے دہلی فسادات 2020 کے ملزم شرجیل امام کی درخواست ضمانت پر سماعت کرتے ہوئے ان کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ ساتھ ہی دہلی ہائی کورٹ کو ہدایت دی گئی کہ اس معاملے میں جلد از جلد سماعت کی جائے۔ عدالت نے وضاحت کی کہ شرجیل امام کا معاملہ دہلی ہائی کورٹ میں پہلے سے زیر التوا ہے اور براہ راست سپریم کورٹ میں درخواست دینا قانونی طور پر درست طریقہ نہیں ہے۔ جسٹس بیلا ترویدی اور جسٹس ایس سی شرما کی بنچ نے کہا کہ درخواست گزار کو پہلے ہائی کورٹ سے رجوع کرنا چاہیے۔
Published: undefined
شرجیل امام کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دیو نے عدالت کے سامنے دلیل دی کہ ان کی درخواست 2022 سے ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے دو سالوں میں کئی بار سماعتیں ملتوی کی گئیں۔ وکیل نے وضاحت کی کہ وہ اس وقت درخواست پر فوری ضمانت کا تقاضا نہیں کر رہے، بلکہ صرف جلد سماعت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس پر ججوں نے بتایا کہ 25 نومبر کو اس کیس کی سماعت ہائی کورٹ میں مقرر ہے اور درخواست گزار کے وکیل کو چاہیے کہ اس دن تیز سماعت کا مطالبہ کریں۔
Published: undefined
یاد رہے کہ شرجیل امام کو 2020 میں دہلی میں ہونے والے فسادات کے دوران نفرت انگیز تقریر اور مبینہ طور پر لوگوں کو اکسانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر تشدد اور فسادات کی سازش کے الزامات عائد ہیں۔ شرجیل امام پر الزام ہے کہ ان کی تقریریں اور بیانات دہلی فسادات کے دوران فساد کو بڑھاوا دینے میں معاون ثابت ہوئے۔
Published: undefined
اس سے قبل بھی ان کی درخواستوں پر متعدد سماعتیں ہو چکی ہیں لیکن کوئی حتمی فیصلہ سامنے نہیں آیا ہے۔ ہائی کورٹ نے اس معاملے میں کئی بار سماعتیں ملتوی کی ہیں، جس کی وجہ سے شرجیل امام کے وکلا نے فوری سماعت کی درخواست کی۔
شرجیل امام کے وکیل سدھارتھ دیو نے عدالت کو بتایا کہ ان کا مؤکل دو سال سے زائد عرصے سے جیل میں ہے اور ان کی درخواست پر فوری سماعت نہ ہونے کی وجہ سے وہ انصاف سے محروم ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined