نئی دہلی: سپریم کورٹ میں دہلی-این سی آر میں بڑھتی ہوئی آلودگی کے مسئلے پر سماعت ہوئی، جہاں پرالی جلانے کے واقعات پر سخت بحث دیکھنے میں آئی۔ جسٹس ابھے ایس اوک، جسٹس احسان الدین امان اللہ اور جسٹس آگسٹن جارج مسیح پر مشتمل بنچ نے پنجاب اور ہریانہ کے ریاستی حکام کے خلاف سخت رویہ اختیار کیا۔ عدالت نے سوال اٹھایا کہ حکام کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی اور کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟ سپریم کورٹ نے کہا کہ پرالی جلانے کے مسئلے پر قوانین بے اثر ہو چکے ہیں، کیونکہ سزا کی جگہ صرف معمولی جرمانے لگائے جا رہے ہیں، جو ماحولیات کے تحفظ کے ایکٹ کو کمزور کر رہے ہیں۔
Published: undefined
عدالت نے ماحولیات کے تحفظ ایکٹ کے سیکشن 15 کے تحت دائر جرمانوں کے کمزور نفاذ پر تشویش کا اظہار کیا اور حکومت سے سوال کیا کہ کیوں ریاستی افسران کے خلاف مقدمہ درج نہیں ہوا؟ اس موقع پر ایڈیشنل سالیسٹر جنرل (اے ایس جی) ایشوریا بھاٹی نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب اور ہریانہ دونوں ریاستوں کے افسران کو وجہ بتاؤ نوٹسز جاری کیے جا چکے ہیں۔ عدالت نے مزید سوال کیا کہ کیوں ریاستی افسران پر فوجداری مقدمات نہیں چلائے گئے اور محض نوٹسز کے اجرا کو ناکافی قرار دیا۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت کو بھی سخت الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر سوال اٹھایا۔ عدالت نے کہا کہ آپ صرف نوٹس جاری کر رہے ہیں اور خلاف ورزی کرنے والے بچ نکل رہے ہیں۔ پنجاب حکومت کی طرف سے پیش کیے گئے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس سال پرالی جلانے کے 1510 واقعات کی اطلاع دی گئی، جن میں سے 1084 پر ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، تاہم عدالت نے ان میں سے 470 کیسز میں معمولی جرمانے عائد کرنے پر ناراضگی کا اظہار کیا۔
Published: undefined
عدالت نے مزید کہا کہ قوانین کو توڑنے والوں کو جرمانے کی بجائے سخت سزا دی جانی چاہیے اور جرمانے کی رقم کو بڑھانے پر بھی غور کیا جائے۔ پنجاب حکومت نے کہا کہ 417 افراد سے 11 لاکھ روپے کا جرمانہ وصول کیا گیا ہے، لیکن سپریم کورٹ نے جواب دیا کہ یہ جرمانہ اتنا معمولی ہے کہ اس سے لوگوں کو قوانین توڑنے کی ترغیب مل رہی ہے۔
ہریانہ حکومت نے بھی اپنی کارکردگی کا دفاع کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے 5 ہزار سے زیادہ نوڈل افسران تعینات کیے ہیں اور اس سال اب تک 32 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، تاہم سپریم کورٹ نے ہریانہ حکومت کے اس دعوے پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ آپ کی کارروائی ناکافی اور سلیکٹیو ہے۔
سپریم کورٹ نے دونوں ریاستوں کو حکم دیا کہ وہ 4 نومبر کو ہونے والی اگلی سماعت تک اپنے اقدامات کے بارے میں تفصیلی حلف نامے داخل کریں، تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ آلودگی کی روک تھام کے لیے کتنے مؤثر اقدامات کیے گئے ہیں؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز