گوگل سے متعلق کمپٹیشن کمیشن آف انڈیا (سی سی آئی) کی رپورٹ کو سپریم کورٹ نے درست ٹھہرایا ہے اور کمپنی کے ذریعہ اس معاملے میں مداخلت کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ جمعرات کے روز سپریم کورٹ کو نیشنل کمپنی لاء اپیلیٹ ٹریبونل (این سی ایل اے ٹی) کے گوگل کے ذریعہ 10 فیصد جرمانہ جمع کرنے سے متعلق عبوری حکم میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے گوگل کی عرضی کو ٹریبونل کے پاس واپس بھیج دیا اور 31 مارچ تک معاملے پر فیصلہ صادر کرنے کو کہا ہے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے 19 جنوری کو گوگل کی 1337 کروڑ روپے کے جرمانہ کے خلاف داخل کی گئی عرضی پر سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے این سی ایل اے ٹی کے حکم پر عمل کرنے کے لیے گوگل انڈیا کو ایک ہفتہ کا وقت دیا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ مبینہ طور پر کمپٹیشن مخالف اقدام کے لیے این سی ایل اے ٹی نے سی سی آئی کے ذریعہ لگائے گئے 1337.76 کروڑ روپے کے جرمانہ کا 10 فیصد جمع کرنے کی ہدایت دی تھی۔ یعنی عدالت کے حکم کے مطابق اب گوگل کو ایک ہفتے کے اندر یہ جرمانہ جمع کرانا ہوگا۔ علاوہ ازیں نیشنل کمپنی لاء اپیلیٹ ٹریبونل کو اس معاملے پر 31 مارچ تک فیصلہ کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
Published: undefined
دراصل 2022 میں گوگل پر ’پلے اسٹور‘ پالیسیوں کے سلسلے میں اپنی بالادستی کا غلط استعمال کرنے کے لیے سی سی آئی نے 1337.76 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔ سی سی آئی نے گوگل پر اینڈرائیڈ موبائل ایکوئپمنٹ ایریا میں اپنی مضبوط حالت کا غلط استعمال کر مقابلہ کو رخنہ انداز کرنے کے لیے یہ جرمانہ لگایا تھا۔ اس کے بعد گوگل نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ راحت نہیں ملنے پر گوگل نے این سی ایل اے ٹی سے گزارش کی تھی، جس پر این سی ایل اے ٹی نے عبوری راحت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ کمیشن نے اپنے حکم میں گوگل کو نامناسب کاروباری سرگرمیاں بند کرنے اور کام کے طریقوں میں تبدیلی کرنے کی ہدایت دی تھی۔ بعد ازاں گوگل نے سپریم کورٹ میں جرمانہ کے خلاف اپنی عرضی داخل کر جرمانہ پر عبوری روک لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز