سپریم کورٹ نے جمعرات کو سی اے جی (کمپٹرولر اور آڈیٹر جنرل) کی تقرری کے عمل کو چیلنج پیش کرنے والی ایک مفاد عامہ عرضی کو سماعت کے لیے منظور کر لیا ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی بنچ نے عرضی پر مرکزی وزارت قانون و انصاف اور مرکزی وزارت مالیات کو نوٹس جاری کر جواب مانگا ہے۔
Published: undefined
مفاد عامہ عرضی میں عدالت عظمیٰ سے آئین کے آرٹیکل 148 میں مذکور سی اے جی کے لیے غیر جانبدار، شفاف اور آزادانہ تقرری عمل یقینی کرنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ وکیل مدت گپتا کے ذریعہ سے داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ ’’آئین ہندوستان کے صدر کو اپنے دستخط اور مہر کے تحت سی اے جی تقرری کرنے کا حکم دیتا ہے۔ حالانکہ انتخابی عمل ظاہر نہیں ہے، لیکن اسے آئینی، غیر منمانے اصولوں پر عمل کرنا ہوگا۔‘‘
Published: undefined
اس میں کہا گیا ہے کہ موجودہ طریقہ کار میں کابینہ سکریٹریٹ وزیر اعظم کے مشورہ کے لیے ’’بغیر قائم پیمانوں کے‘ ناموں کو شارٹ لسٹ کرتا ہے، اس میں سے وزیر اعظم ایک نام صدر جمہوریہ کو بھیجتے ہیں۔ حالانکہ یہ طریقہ کار، جہاں صدر جمہوریہ، وزیر اعظم کے ذریعہ مجوزہ ایک ہی نام کو منظوری دیتے ہیں، سی اے جی کی خود مختاری کے لیے آئین کی منشا کے برعکس ہے۔ سی اے جی کی تقرری کے موجودہ طریقہ کار میں آزادی کی کمی دکھائی دیتی ہے، اس سے ایگزیکٹیو کے مکمل کنٹرول اور وفاداری کے بارے میں فکر بڑھ جاتی ہے۔‘‘
Published: undefined
اس کے علاوہ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آئین کے بانیوں نے ایگزیکٹیو اور لیجسلیچر دونوں سے سی اے جی کی آزادی کے بالاتر اہمیت کو نشان زد کیا تھا اور ان کا ارادہ سی اے جی کو ایک الرٹ نگراں کی شکل میں قائم کرنا تھا، جو کسی بھی غیر مجاز سرکاری اخراجات کو روک سکے۔ سی اے جی ایک آئینی آڈیٹر جنرل کی شکل میں کام کرتا ہے، سرکاری اخراجات کی دیکھ ریکھ کرتا ہے اور محصول کی وصولی کی نگرانی کرتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined