نئی دہلی: سپریم کورٹ میں داخل ایک حلف نامہ میں دہلی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ جیل میں بند ٹھگ سکیش چندر شیکھر نے ضمانت کے لیے سپریم کورٹ کے جج کے نام سے فرضی فون کال کی تھی۔ یہ کال ذیلی عدالت میں سماعت کے دوران جج کو کی گئی تھی۔ حلف نامے کے مطابق ’جب سکیش کی ضمانت پر خصوصی جج پونم چودھری کی عدالت میں سماعت چل رہی تھی تو 28 اپریل 2017 کو ان کے دفتر کے لینڈ لائن فون پر ایک کال موصول ہوئی۔ کال کرنے والے نے خود کو سپریم کورٹ کے جج جسٹس کورین جوزف کے طور پر متعارف کراتے ہوئے سکیش کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دینے کو کہا۔
Published: undefined
سکیش کے شاطر ساتھیوں نے خود کو وزارت قانون اور داخلہ کا سکریٹری قرار دے کر جیل میں قید صنعت کار شیویندر سنگھ کی بیوی ادیتی سنگھ سے 214 کروڑ روپے ٹھگ لئے۔ سپریم کورٹ میں جسٹس اجے رستوگی اور جسٹس بیلا ایم ترویدی کی بنچ کے سامنے پیش کیے گئے ایک حلف نامہ میں اقتصادی جرائم ونگ کے ڈی سی پی انیش رائے کے حوالہ سے کہا گیا کہ ایک بار تو اس نے جس شخص کو رشوت کی رقم دی اس نے سکیش کے کہنے پر خود کو سپریم کورٹ کے جج یعنی جسٹس کورین جوزف کے نام سے پولیس کو بھی کال کی اور سکیش کو ضمانت ملنے کی بات کہی۔
Published: undefined
اس کے علاوہ پولیس نے اپنی تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے ایک چارٹ بھی پیش کیا جس میں سکیش نے کس کو کتنی رقم دی یا وصول کی۔ عدنہ کیش جیل سے افسران اور ملازمین کو کتنی رقم دیتا تھا، یعنی رشوت کی رقم ہر ہفتے پہنچانے کی تفصیل بھی ہے تاکہ جیل اہلکاروں کی ملی بھگت سے اس کا کاروبار آسانی سے چل سکے۔
Published: undefined
سال 2020 میں جب وہ روہنی جیل میں تھا تو وہ اپنے کالے دھندے کو چلانے کے لیے جیل انتظامیہ کو ہر ماہ اوسطاً 1.5 کروڑ روپے دیتا تھا۔ اس میں ماہانہ 66 لاکھ روپے صرف جیل سپرنٹنڈنٹ کو جاتے تھے۔ اس کے علاوہ تین ڈپٹی جیل سپرنٹنڈنٹ کو ہر ماہ اوسطاً 6 لاکھ روپے دیئے جاتے تھے، جب کہ پانچ اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ بھی ہر ماہ سکیش سے 2 لاکھ روپے لیتے تھے۔ ایک دھرم سنگھ مینا نمک اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ تھے، وہ کام کے حساب سے ماہانہ پانچ سے دس لاکھ روپے لیتے تھے۔ ان کے علاوہ 35 ہیڈ وارڈر اور 60 وارڈر بھی سکیش سے فائدہ حاصل کرتے تھے۔
Published: undefined
اس نے جیل انتظامیہ کو اس طرح رشوت دی تھی کہ وہ مسلسل اپنی مرضی کے لوگوں کو ڈیوٹی پر لگواتا تھا تاکہ اس کے کالے دھندے کا معاملہ سامنے نہ آئے۔ وہ اپنی بیرک میں بھی اپنا ذاتی موبائل فون استعمال کرتا تھا۔ بعض اوقات اگر کوئی عملہ ایسا نہیں کرتا تھا تو وہ اس پر سنگین الزامات لگاتا تھا تاکہ وہ بغیر کچھ کہے اس کے مطابق کام کرے۔ اس حلف نامے کے بعد عدالت اگلے سال جنوری کے دوسرے ہفتے میں سکیش کو دہلی سے باہر جیل میں منتقل کرنے کی عرضی پر سماعت کرے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز