اپنی باتوں کو کھل کر میڈیا کے سامنے رکھنے کے لیے مشہور بی جے پی لیڈر سبرامنیم سوامی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو عام انتخابات 2019 میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے ملک کی معاشی حالت بہتر کرنے کی جگہ ہندوؤں کو متحد کرنے اور مسلمانوں کو تقسیم کرنے کی پالیسی اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ انھوں نے یہ بیان ہندی نیوز ویب سائٹ ’دی کوئنٹ‘ کے ساتھ ایک گفتگو کے دوران دیا جو کچھ مہینوں پہلے لیا گیا تھا اور اب سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہو رہا ہے۔
اس ویڈیو انٹرویو میں سبرامنیم سوامی نے مسلمانوں کو آپس میں تقسیم کرنے سے متعلق کہا کہ ’’ابھی تک ہندوؤں کو ذات، طبقہ اور دیگر بنیادوں پر بانٹا جا رہا تھا اور اب ہماری یہ پالیسی ہے کہ مسلم خواتین کو تین طلاق کے معاملہ پر الگ کیا جائے، شیعوں اوربوہروں کو الگ کر دیا جائے اور سنی، خصوصاً وہابی سنی کو الگ کر دیا جائے۔ اس سے ہم ایک بار پھر انتخابات میں جیت جائیں گے۔‘‘ ان کا یہ بیان ظاہر کر رہا ہے کہ گزشتہ کچھ مہینوں سے تین طلاق کا معاملہ بی جے پی لیڈران کے ذریعہ ایک منصوبہ بند سازش کے تحت سرگرمی کے ساتھ اٹھایا جا رہا ہے تاکہ مسلم خواتین کا ایک گروپ مسلم طبقہ سے علیحدہ ہو جائے۔ اسی طرح شیعہ اور بوہرہ طبقہ سے بی جے پی لیڈران کی قربت بھی اس تقسیم کی طرف اشارہ کر رہی ہے۔
Published: 03 Nov 2018, 8:09 PM IST
اس ویڈیو میں سبرامنیم سوامی نے حیرت انگیز طریقے سے یہ بھی کہا کہ ترقیاتی کام کر کے نہ ہی نرسمہا راؤ جیتے، نہ ہی انڈیا شائننگ نے واجپئی کو جتایا اور نہ ہی مورار جی کے ذریعہ اشیاء کی قیمتوں میں کمی کرنا انھیں فتحیاب کر سکا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’2014 میں آر ایس ایس نے یہ اسٹریٹجی بنائی کہ ہندوؤں کو اکٹھا کریں اور مسلمانوں کو بانٹیں ،تبھی اس وقت کامیابی ملی۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’اس وقت دو چیزوں کی ضرورت تھی، ایک چہرے کی جو نریندر مودی کی شکل میں ملا اور انھیں پورے ملک کا دورہ کرایا گیا، اور دوسری جذباتی ایشوز کو اٹھا کر ہندوؤں کو متحد کرنے کی۔‘‘
بی جے پی اس بار بھی یہی کرتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ ایک طرف نریندر مودی اپنی ہندو شبیہ دوبارہ مضبوط کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور ان کے حوارین رام مندر، تین طلاق اور لو جہاد جیسے جذباتی اور فرقہ واریت پر مبنی ایشوز کو سرگرم طریقے سے اٹھا کر پورے ملک میں پولرائزیشن کی کوشش کر رہے ہیں۔
سبرامنیم سوامی ’دی کوئنٹ‘ کو انٹرویو دیتے ہوئےیہ بھی کہتے ہیں کہ 2014 میں نریندر مودی کے نام پر کامیابی اس لیے ملی کیونکہ لوگ یہ سوچ رہے تھے کہ انھوں نے گجرات میں جو کیا وہ پورے ملک میں کریں گے۔ اس طرح کے بیانات سے ظاہر ہے کہ آئندہ اسمبلی اور عام انتخابات میں بی جے پی پوری طرح سے ’رام-رحیم‘ کو الگ کرنے اور ان کے درمیان خون خرابہ تک کرانے کی کوشش کر سکتی ہے۔
Published: 03 Nov 2018, 8:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 Nov 2018, 8:09 PM IST
تصویر: پریس ریلیز