نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کے روز قومی راجدھانی دہلی میں شدید فضائی آلودگی کے معاملہ میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ ہوا کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے زمین پر کچھ نہیں ہو رہا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے ہوا کے معیار کے انتظام کے لیے ایک کمیشن کی موجودگی کی افادیت پر سوال اٹھایا۔ بنچ نے کہا کہ مختلف محکموں کے لوگ اس میں ملوث ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ ان میں فیصلے کو نافذ کرنے کی طاقت نہیں ہے۔ عدالت نے حکومت کو فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کے لیے 24 گھنٹے کا وقت دیا ہے۔
Published: undefined
چیف جسٹس این وی رمنا کی سربراہی والے اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڈ اور جسٹس سوریہ کانت کے بنچ نے مرکز کی نمائندگی کرنے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے کہا ’’ہنگامی صورت حال میں ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔ اگر چیزیں کام نہیں کر رہی ہیں تو آپ کو تخلیقی صلاحیتوں سے کام لینا ہوگا۔‘‘ فضائی آلودگی پر قابو پانے کے اقدامات کے حوالے سے چیف جسٹس نے کہا ’’ہمیں کچھ غیرمعمولی کرنا ہوگا، ہم آپ کی بیوروکریسی میں تخلیقی صلاحیتوں کو نافذ یا متاثر نہیں کر سکتے، آپ کو کچھ اقدامات کرنے ہوں گے۔‘‘
Published: undefined
بنچ نے مہتا سے کہا، ایئر کوالٹی مینجمنٹ کمیشن کیا کر رہا ہے۔ یہ کمیشن تمام محکموں کے ساتھ حکومت ہند کی تنظیم کی طرح نظر آتا ہے۔ جسٹس چندرچوڑ نے کہا "ایسا لگتا ہے کہ مسئلہ یہ ہے کہ اس کمیشن کے پاس نفاذ کی کوئی طاقت نہیں ہے۔ سماعت کے دوران بنچ نے پوچھا کہ ہمارے احکامات کے باوجود آلودگی کی سطح بڑھ رہی ہے، یہ کہاں سے آ رہی ہے؟
Published: undefined
بنچ نے مزید کہا کہ 20-30 رکنی کمیٹی (ایئر کوالٹی کمیشن) کا کیا فائدہ؟ یہ خزانے پر ایک اور بوجھ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ مہتا نے کہا کہ حکومت دہلی میں جان لیوا آلودگی کی سطح کے بارے میں یکساں طور پر فکر مند ہے۔ اعلیٰ حکام سے بات کرنے اور بحران سے نمٹنے کے لیے اضافی اقدامات کرنے کے لیے ایک دن کا وقت دیا جائے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے واضح کیا ’’راجدھانی میں فضائی آلودگی کی روک تھام کے لیے 24 گھنٹے کے اندر کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر آپ کارروائی نہیں کرتے تو ہم خود کارروائی کریں گے۔‘‘ سپریم کورٹ نے مرکز اور ریاستوں کو فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے سنجیدہ ہونے کی ہدایت دی اور اس معاملے پر اگلی سماعت جمعہ کو مقرر کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined