پیرس: امریکی یونیورسٹیوں کی طرح فرانس کے دارالحکومت پیرس میں سوربون یونیورسٹی کے قریب درجنوں طلبہ نے فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرہ کیا۔ درجنوں افراد نے اس اہم یونیورسٹی کے قریب مظاہرہ میں بڑا فلسطینی پرچم لہرایا اور فلسطین کے حق میں نعرے لگائے۔
پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے ان کارکنوں کو نکال دیا جنہوں نے یونیورسٹی کے اندر خیمے لگا رکھے تھے۔ تقریباً پچاس مظاہرین کو یونیورسٹی کے کیمپس سے ہٹا دیا گیا۔ ان کو سخت سکیورٹی میں گروپوں میں لے جایا گیا۔ اسی طرح کا ایک مظاہرہ پیرس کی مشہور سائنسز پو یونیورسٹی میں کیا گیا، وہاں بھی پولیس اور طلبہ کے درمیان کشیدگی دیکھنے میں آئی۔
Published: undefined
تاریخ اور جغرافیہ کے طالبعلم ریمی نے بتایا کہ جب پولیس تیزی سے کیمپس میں پہنچی تو ہم تقریباً پچاس لوگ تھے۔ یہ کارروائی بہت پرتشدد تھی۔ تقریباً دس افراد کو گرفتار کیے بغیر زمین پر گھسیٹا گیا تھا۔ سکیورٹی اہلکار ہمارے ساتھ باہر نکلنے کے لیے گئے اور پھر ہمیں گروپس میں سینٹ جیکس سٹریٹ لے جانے پر مجبور کیا۔
دوپہر کے وقت درجنوں طلبہ سوربون یونیورسٹی کے سامنے اور اس عمارت کے اندر جمع ہوئے جہاں انہوں نے خیمے لگائے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق تقریبا 12 خیمے تھے اور مظاہرین کی تعداد 20 سے 30 کے درمیان تھی۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے کہا کہ سٹینڈز دوپہر کو خالی کر دیے گئے تھے اور سوربون یونیورسٹی کو پیر کی سہ پہر بند کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
Published: undefined
سوربون یونیورسٹی فرانسیسی عوامی اور فکری زندگی کے مرکز میں ایک منفرد مقام رکھتی ہے۔ گزشتہ ہفتے صدر میکرون نے جون میں یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات سے قبل یورپ کے لیے اپنے وژن کے بارے میں تقریر کرنے کے لیے اسی جگہ کو منتخب کیا تھا۔ گزشتہ ہفتے فرانسیسی دارالحکومت کے علاقے کی ایک اور اعلیٰ یونیورسٹی پیرس انسٹی ٹیوٹ آف پولیٹیکل اسٹڈیز جسے سائنسز پو بھی کہا جاتا ہے میں بھی احتجاج شروع ہوا۔ یہ وہ ادارہ ہے جہاں کے طلبہ میں میکرون اور وزیر اعظم گیبریل اٹل بھی شامل ہیں۔
کیمپس میں اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب فلسطین کے حامی طلبہ نے امریکی یونیورسٹیوں کے غزہ سے یکجہتی کے کیمپس سے متاثر ہوکر ایک بلیچر پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔ جمعہ کو فلسطینی اور اسرائیل نواز مظاہرین یونیورسٹی کے باہر سڑک پر ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ گئے تھے۔ پولیس نے مداخلت کر کے دونوں گروپوں کو الگ کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined