قومی خبریں

مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی پر طلباء نے لگایا وقت ضائع کرنے کا الزام

جن طلباء نے فاصلاتی نظام کے تحت ایم اے اُردو تعلیمی سال 21-2019 میں داخلہ لیا تھا، ان کو اب تک نہ تو سال دوم کورس دیا گیا ہے اور نہ ہی ان کی کلاس شروع کی گئی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی میں جن طلباء نے فاصلاتی نظام کے تحت ایم اے اُردو تعلیمی سال 21-2019 میں داخلہ لیا تھا، ان کواب تک نہ تو سال دوم کا کورس دیا گیا ہے اور نہ ہی ان کی کلاس شروع کی گئی۔ اس تعلق سے طلبا و طالبات میں سخت ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔

Published: undefined

اس بابت سال دوم کے طالب علم عمران سیفی نے قومی آواز کے نمائندہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی نے مئی 2022 میں سال دوم کے امتحانات منعقد کرانے کے لیے کہا تھا، لیکن مارچ کا مہینہ ختم ہونے والا ہے پھر بھی ہمیں اب تک نہ تو کورس بھیجا گیا ہے اور نہ ہی ہماری کلاسز شروع کی گئی ہیں۔ ایسی صورت میں ہم سال دوم کے امتحانات کیسے دے پائیں گے۔

Published: undefined

عمران سیفی نے بتایا کہ ہم نے یونیورسٹی سے ٹویٹ اور فون کال کر کے پوچھا کہ اب اسکول، کالج کھل گئے ہیں، ہمیں سال دوم کا کورس دیا جائے اور کلاسز شروع کی جائیں تاکہ ہم اچھی طرح سے تیاری کر پائیں۔ لیکن یونیورسٹی نے ہماری بات کو پوری طرح نظر انداز کر دیا اور ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یونیورسٹی اتنی لاپرواہ ہے کہ ابھی تک اسائنمنٹ کا نوٹیفیکشن بھی جاری نہیں کیا ہے۔ تاہم جب ہمیں کوئی جواب نہیں ملا تو ہم نے یو جی سی اور صدر جمہوریہ ہند کو درخواست دی ہے کہ ہماری اس پریشانی کو دور کیا جائے اور ہمارا وقت مزید ضائع نہ کیا جائے۔ عالمی وباء کورونا وائر س کے سبب ہمارا ایک سال پہلے ہی خراب ہو چکا ہے۔

Published: undefined

سال دوم کی طالبہ آفرین خان نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا آزاد یونیورسٹی نے ہمارا صرف اور صرف وقت ضائع کیا ہے اور شکایت کرنے کے باوجود ابھی تک ہمارے قیمتی وقت کو سنوارنے کے لیے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا جا رہا ہے۔ حیدر نامی طالب علم کا کہنا ہے کہ ’’میں نے ملک کے پہلے وزیر تعلیم کے نام کی بنیاد پر اس یونیورسٹی میں داخلہ لیا تھا لیکن یونیورسٹی کی سست روی کے سبب جس پریشانی سے ہم گزر رہے ہیں اس سے مولانا آزاد کے نام کی توہین ہو رہی ہے۔‘‘ ایک دیگر طالب علم محمد مستقیم کا کہنا ہے کہ ’’میں نے اس یونیورسٹی میں اس لیے داخلہ لیا تھا کہ یونیورسٹی ہمارے مستقبل کا خیال رکھے گی۔ افسوس کی بات ہے کہ ہمیں کورس بھی نہیں دیا جا رہا۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ عالمی وباء کورونا کے سبب اس بیچ کے طلباء کا پہلے ہی ایک سال خراب ہو چکا ہے، اس وجہ سے طلباء مزید ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں۔ اس تعلق سے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے ذمہ داران سے بات کرنے کی کوشش کی گئی لیکن بات نہیں ہو سکی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined