نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز اس وائرل واقعے میں ملوث بچوں کو کونسلنگ کی سہولیات فراہم کرنے میں اتر پردیش حکومت کی ناکامی پر سخت موقف اختیار کیا، جس میں ایک اسکول ٹیچر کو طلباء کو ایک مسلمان طالب علم کو تھپڑ مارنے کی ہدایت کرتے دیکھا گیا تھا۔
Published: undefined
سپریم کورٹ کی ہدایات کی مکمل خلاف ورزی پر روشنی ڈالتے ہوئے جسٹس ابھے ایس اوکا اور اجول بھوئیاں پر مشتمل بنچ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ اگلی سماعت سے پہلے تعمیل کا تازہ حلف نامہ داخل کرے۔ بنچ نے زور دیا کہ ریاستی حکام کو ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز (ٹی آئی ایس ایس) کی طرف سے گزشتہ سال اگست میں مظفر نگر، اتر پردیش میں پیش آنے والے واقعے کے سلسلے میں کی گئی سفارشات کو سختی سے نافذ کرنا چاہیے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ اس معاملے کی مزید سماعت یکم مارچ کو کرے گا۔ سپریم کورٹ نے پچھلی سماعت میں زبانی طور پر ریمارکس دیئے تھے کہ اگر وائرل ویڈیو سچا پایا جاتا ہے تو یہ واقعہ ’ریاست کے ضمیر کو جھنجوڑ دے گا‘۔ اس نے تبصرہ کیا، ’’اگر کسی طالب علم کو محض اس بنیاد پر سزا دینے کا مطالبہ کیا جائے کہ وہ کسی خاص کمیونٹی سے ہے تو کوئی معیاری تعلیم نہیں ہو سکتی۔‘‘
Published: undefined
خیال رہے کہ وائرل ہونے والی ویڈیو میں نجی اسکول کی استانی کے حکم پر ساتھی طالب علموں کو ایک سات سالہ بچے کو تھپڑ مارتے دیکھا گیا، نیز اس کے عقیدے کا تضحیک آمیز انداز میں ذکر کیا جا رہا تھا۔ سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں واقعے کی بروقت اور آزادانہ تحقیقات کی ہدایت کرنے اور اسکولوں میں مذہبی اقلیتوں کے طلباء کے خلاف تشدد کو روکنے کے لیے رہنما خطوط قائم کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز