سری نگر: وادی کی مختلف تجارتی انجمنوں اور ٹرانسپورٹروں کی طرف سے جماعت اسلامی جموں و کشمیر پر 5 سالہ پابندی اور دفعہ 35 اے کے خلاف ہو رہی مبینہ سازشوں کے خلاف دی گئی یک روزہ ہڑتال کے باعث وادی کشمیر کے طول وعرض میں منگل کے روز معمولات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔
دریں اثنا تجارتی انجمنوں کی طرف سے دی گئی ہڑتال کی کال کے پیش نظر ہائی وے ٹاؤن بانہال اور اس کے ملحقہ علاقوں کے بازاروں میں بھی تمام دکانیں مقفل اور جملہ تجارتی سرگرمیاں بند اور ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل معطل رہی۔
Published: undefined
یو این اٗئی کو موصولہ اطلاعات کے مطابق شہر سری نگر کی سیول لائنز کے تمام علاقوں بشمول تجارتی مرکز لال چوک، ریگل چوک، بڈشاہ چوک، مائسمہ، ککربازار، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ، جہانگر چوک، بٹہ مالو، ڈل گیٹ وغیرہ میں تمام کاروباری ادارے بند، دکان مقفل اور سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل معطل رہی۔
پائین شہر کے تمام علاقوں بشمول زینہ کدل، صفا کدل، نوہٹہ، خانیار، مہاراج گنج، رعناواری وغیرہ میں بھی بازاروں میں دکانات بند، تجارتی سرگرمیاں مفلوج اور سڑکوں پر ٹرانسپورٹ معطل رہنے کے باعث ہو کا عالم چھایا رہا۔
Published: undefined
حکام نے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کے دروازے بند رکھے تھے وہیں شہر کے مختلف حساس علاقوں میں احتجاجوں کے خدشات کے پیش نظر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا تھا۔ سری نگرکے مختلف علاقوں میں واقع تمام ٹیویشن مراکز بھی ہڑتال کے باعث بند رہے۔ ادھر وادی کے تمام ضلع صدر مقامات و قصبہ جات میں بھی ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی مفلوج رہنے کی اطلاعات ہیں۔
جنوبی کشمیر کے سبھی چار اضلاع میں مکمل ہڑتال رہنے کی اطلاعات ہیں۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ چاروں اضلاع کے بازاروں میں دکان بند، تجارتی سرگرمیاں مفلوج اور ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل معطل رہی۔ تاہم قومی شاہراہ پر یک طرفہ ٹریفک کی نقل وحمل جاری رہی۔ اس شاہراہ کے دونوں طرف سیکورٹی کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ حکام نے حساس علاقوں میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کیا تھا۔
Published: undefined
شمالی کشمیر کے سبھی اضلاع میں بھی ہڑتال رہی بازاروں میں دکان بند اور ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل جزوی طور بند رہی۔ وسطی کشمیر کے ضلع گاندر بل اور بڈگام میں بھی ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی متاثر رہے۔ دکانیں بند رہیں جبکہ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل جزوی متاثر رہی۔ قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے جماعت اسلامی جموں کشمیر پر پانچ سالہ پابندی عائد کی ہے جس کی وادی کی تقریباً تمام سیاسی، مذہبی و سماجی جماعتوں نے مذمت کی ہے۔
جماعت اسلامی جموں کشمیر نے مرکزی حکومت کی طرف سے 5 سالہ پابندی کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا اعلان کیا ہے۔
گورنر انتظامیہ نے گذشتہ ایک ہفتے سے ریاست بھر میں جماعت اسلامی جموں وکشمیر کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈائون جاری رکھا ہے۔ اس دوران نہ صرف قریب 400 جماعت اسلامی لیڈران و کارکنوں کو حراست میں لیا گیا، بلکہ جماعت اسلامی کی املاک اور اس کے ساتھ وابستہ درجنوں سرگرم لیڈران و کارکنوں کی رہائش گاہوں کو سربمہر کیا گیا۔
Published: undefined
ذرائع نے بتایا کہ ریاستی انتظامیہ نے اب تک ریاست میں درجنوں مقامات پر جماعت اسلامی کی املاک اور اس کے ساتھ وابستہ کئی لیڈروں اور کارکنوں کی رہائش گاہوں کو سربمہر کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ جماعت اسلامی سے وابستہ لیڈروں کے بنک کھاتوں کو بھی منجمد کیا گیا ہے۔ تاہم ریاستی حکومت نے 'جماعت اسلامی جموں وکشمیر' کے زیر نگرانی چلنے والے تعلیمی اداروں، مساجد اور یتیم خانوں کو پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔ اس فیصلے سے ہزاروں طلباء، اساتذہ اور غرباء کو راحت نصیب ہوئی ہے۔
حکومتی ترجمان روہت کنسل نے گذشتہ روز اپنے ایک بیان میں کہا 'جماعت اسلامی جموں وکشمیر کے تعلیمی ادارے، مساجد اور یتیم خانے فی الحال بند کرنے کے اقدام سے الگ رکھے گئے ہیں'۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined