لکھنؤ: اترپردیش میں بجلی کے محکمہ کی نجکاری کی تجویز کے خلاف ریاست کے 15 لاکھ سے زائد ملازمین اور عہدیداران ہڑتال پر چلے گئے ہیں۔ بجلی ملازمین کی کمیٹی کے پیر کے روز حکومت سے مذاکرات ناکام ہو گئے، جس کے بعد کمیٹی نے آج ریاست گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ ہزاروں ملازمین مختلف اضلاع میں احتجاج کرکے نجکاری کی مخالفت کریں گے۔
Published: 06 Oct 2020, 9:11 AM IST
بجلی ملازمین کی کمیٹی کے عہدیداروں کی پیر کی شام وزیر توانائی شریکانت شرما کے ساتھ ایک میٹنگ ہوئی، جس میں وزیر توانائی نے نجکاری کی تجویز کو واپس لینے کا اعلان کیا اور مفاہمت نامے پر دستخط کیے۔ تاہم، یو پی پی سی ایل اور بجلی کے عملے کے مابین کوئی اتفاق رائے نہیں ہے ہو پایا۔
Published: 06 Oct 2020, 9:11 AM IST
وزیر توانائی کی ہدایات کے باوجود یو پی پی سی ایل کے چیئرمین نے ایم او یو پر دستخط نہیں کیے ہیں۔ چیئرمین نے کہا کہ جب ٹینڈر کے عمل اور نظام میں بہتری آئے گی تو وہ نجکاری کی تجویز کو منسوخ کریں گے۔ ایسی صورتحال میں اتر پردیش میں بجلی کا بحران شدید ہونے کا امکان ہے۔
Published: 06 Oct 2020, 9:11 AM IST
یوپی کے کئی شہروں میں بجلی کی فراہمی جا ری ہے، لیکن بہت سے شہر ایسے بھی ہیں جہاں ملازمین نے ہڑتال پر جانے سے قبل بجلی سپلائی ٹھپ کر دی۔ ریاست کے کئی اضلاع اور شہر بشمول دیوریا، اعظم گڑھ، بارابنکی، گورکھپور، میرزا پور ، مؤ اور غازی پور سمیت کئی اضلاع تاریکی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
Published: 06 Oct 2020, 9:11 AM IST
چندولی کے دین دیال نگر میں واقع چدوسی پاور سب اسٹیشن پر ہڑتال کرنے والے ملازمین نے صبح سے ہی سپلائی بند کر دی تھی۔ یہاں تک کہ آفس کی دیواروں پر لکھے ہوئے افسروں اور ملازمین کے نام اور موبائل نمبر بھی مٹا دیئے گئے تھے تاکہ کوئی صارف کسی افسر سے رابطہ نہ کر سکے۔
Published: 06 Oct 2020, 9:11 AM IST
ہڑتالی ملازمین کا کہنا ہے کہ حکومت نے آمرانہ رویہ اپناتے ہوئے محکمہ بجلی کو نجی ہاتھوں میں دینے کا فیصلہ کیا ہے، جو نامناسب ہے۔ حکومت اور کمیٹی کے مابین 5 اپریل 2018 کو طے پانے والے معاہدے پر عمل کیا جائے۔
واضح رہے کہ 5 اپریل 2018 کو ریاستی حکومت اور محکمہ بجلی کے ملازمین کی تنظیموں کے مابین توانائی کی انتظامیہ کے ساتھ ایک معاہدہ ہوا تھا۔ جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت نجکاری سے متعلقہ کوئی بھی فیصلہ لینے سے پہلے ملازمین کو اعتماد میں لیگی اور اعتماد میں لئے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کرے گی۔
Published: 06 Oct 2020, 9:11 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Oct 2020, 9:11 AM IST
تصویر: پریس ریلیز