پنجی: گوا کے فضلہ کے انتظام کے وزیر مائیکل لوبو نے دعوی کیا ہے کہ ریاست کے ساحلی خطے میں آوارہ مویشی ’گوشت خور‘ بن گئے ہیں اور ایسے مویشیوں کو جانوروں کے لئے بنائے گئے خصوصی باڑے میں منتقل کیا جارہا ہے۔ جنوروں کی دیکھ بھال کرنے والی تنظیم کے ٹرسٹی نے بھی اس غیر معمولی رجحان کی تصدیق کی ہے۔
Published: 23 Oct 2019, 8:30 AM IST
شمالی گوا کے مایم میں مقیم ’گومانتک گوسیوک مہاسنگ‘ کے ٹرسٹی کمل کانت تاری نے میڈیا کو بتایا کہ کیلنگوت گاؤں میں آوارہ مویشیوں کی آنتوں میں چکن اور مٹن کی ہڈیاں پائی گئی تھیں۔ اسے باڑے میں لایا گیا، جہاں جانوروں کے معالجین نے ان کا علاج کیا۔
Published: 23 Oct 2019, 8:30 AM IST
تاری نے کہا ، ’’دیسی مویشی چکن اور مٹن اپنی مرضی سے قبول نہیں کرتے۔ وہ جو کچھ حاصل کرتے ہیں وہ ہی کھا لیتے ہیں۔ کالنگوٹ کے علاقے میں بڑے ہوٹل اور دوسرے ریستوران اپنے یہاں کا بچا ہوا کھانا دال، چاول، چکن اور مٹن کی ہڈہیاں ایک ساتھ ملا کر پھینک دیتے ہیں، جسے مویشی کھاتے ہیں۔‘‘
Published: 23 Oct 2019, 8:30 AM IST
تاری نے مزید کہا ، ’’جانوروں کو کہاں معلوم ہے کہ وہ کیا کھا رہا ہیں! وہ ساحلی ریستوراں اور کالنگیوٹ کینڈولیم ساحل سمندر کے علاقے میں ملائے ہوئے ترک شدہ کھانے پر منحصر ہیں اور بعد میں وہ انہیں کھانے کے عادی ہوجاتے ہیں۔ علاج کے دوران مویشیوں کے نظام ہاضمہ میں ہڈیاں پائی گئی ہیں۔‘‘
Published: 23 Oct 2019, 8:30 AM IST
انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ جب مقامی (دیسی) دیوی مویشی گھاس کھاتے ہیں، جبکہ غیر ملکی نسلیں جیسے جرسی اور ہولسٹین گائوں کو چارے کے ساتھ گوشت کھلایا جاتا ہے۔
Published: 23 Oct 2019, 8:30 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Oct 2019, 8:30 AM IST