قومی خبریں

اکھلیش کو جے پی این آئی سی جانے سے روکے جانے پر اودھیش پرساد ناراض، کہا-ملک کی آزادی پر داغ

لکھنؤ جے پی این آئی سی کے معاملے پر ایس پی رکن پارلیمنٹ اودھیش پرساد نے کہا کہ سماج وادی پارٹی نے وہ یادگار جئے پرکاش نارائن کے اعزاز میں بنائی تاکہ نئی نسل کو ترغیب مل سکے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

 

لوک نائک جے پرکاش نارائن کے یوم پیدائش پر اتر پردیش میں ہنگامہ مچ گیا۔ سماجوادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو کو جے پرکاش نارائن انٹرنیشنل سینٹر (جے پی این آئی سی) جانے سے روکے جانے پر  سماجوادی پارٹی  کارکنان نے ہنگامہ کھڑا کردیا۔ فیض آباد (ایودھیا)کے  رکن پارلیمنٹ  اودیش پرساد کا اس تنازعہ پر  ردعمل سامنے آیا ہے، انہوں نے اسے ملک کی آزادی پر داغ قرار دیا ہے۔

Published: undefined

اس معاملے پر فیض آباد سے سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اودھیش پرساد نے کہا کہ اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہو سکتی ہے کہ جن لوگوں نے اس ملک کو آزادی دلائی ان کے مجسموں کو ہار پہنانے سے روکا جا رہا ہے، انہیں ڈھانپ کر رکھا جا رہا ہے۔ ملک کی آزادی اور جمہوریت کے ماتھے پر کلنک ہے جسے سماج وادی پارٹی کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کرے گی۔

Published: undefined

رکن پارلیمنٹ  اودھیش پرساد نے کہا- "بی جے پی اس ملک میں جس طرح کا ماحول بنا رہی ہے وہ ملک کی آزادی پر داغ ہے۔ میں زیادہ کچھ نہیں کہنا چاہتا کیونکہ ہم کانگریس کے ساتھ اتحاد میں ہیں، لیکن جب ملک میں 'ایمرجنسی'  نافذ ہوئی  اس وقت جے پرکاش نارائن نے اپیل کی جس پر لاکھوں طلبہ اس تحریک میں شامل ہوئے اور وہ خود بھی اس میں شامل ہوئے اور جیل بھی گئے۔

Published: undefined

اودھیش پرساد نے مزید کہا کہ سماج وادی پارٹی نے وہ یادگار جئے پرکاش نارائن کے اعزاز میں بنائی تاکہ نئی نسل کو ترغیب مل سکے۔ وہ نہ صرف سماج وادی پارٹی کے لوگوں کے لیے بلکہ پورے ملک کے لیے تحریک کا ذریعہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اکھلیش یادو کی قیادت میں جدوجہد اور قربانی دیں گے۔ اس واقعہ کے خلاف دارالحکومت لکھنؤ سے پریاگ راج تک سماجوادی پارٹی کارکنان اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined