جیسا کہ اکثر ہوتا آیا ہے ویسا ہی الور کے عمر خان قتل معاملے میں ہو رہا ہے۔ گئو رکشا کے نام پر بھیڑ کے ہاتھوں قتل کرنا اور پھر مظلوم کو ہی قصوروار یا مجرم ٹھہرانا نئی بات نہیں ہے۔ عمر خان قتل معاملے میں بھی راجستھان پولس نے یہی رویہ اختیار کیا ہے۔ حقوق انسانی تنظیم پی یو سی ایل یعنی ’پیپلز یونین فار سول لبرٹیز‘ راجستھان نے پولس کی اس رپورٹ پر سنگین سوال اٹھائے ہیں اور معاملے کی ایک خود مختار ایس آئی ٹی سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
پی یو سی ایل نے الور کے پولس سپرنٹنڈنٹ کی طرف سے جاری میڈیا نوٹ کا حوالہ دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ محمد عمر کا قتل گئو رکشا کے نام پر ہوئے تشدد کا نہیں بلکہ دو گروپ کے آپسی تصادم کا نتیجہ تھا۔ اس نوٹ میں پولس نے مہلوک عمر خان اور اس کے زخمی ساتھی طاہر اور جاوید کو مجرم بتایا ہے اور کہا ہے کہ ان لوگوں کے خلاف گائے اسمگلنگ اور مار پیٹ کے معاملے پہلے سے درج ہیں۔ پولس نے اس معاملے میں گرفتار کیے گئے لوگوں کو بھی مجرم بتاتے ہوئے اسے دو گینگ کی لڑائی کی شکل دینے کی کوشش کی ہے، لیکن گرفتار کیے گئے بھگوان سنگھ اور دیگر کے کسی مجرمانہ تاریخ کا تذکرہ نہیں کیا ہے۔
اتنا ہی نہیں پولس نے بغیر نام لیے اس معاملے کو میو اور گوجر طبقہ کے درمیان تصادم کی شکل دے دی ہے۔ پی یو سی ایل کا الزام ہے کہ پولس قصداً اس معاملے میں نہ صرف نام نہاد گئو رکشکوں بلکہ آر ایس ایس فیملی اور دوسرے ہندوتوا تنظیموں سے ان کے تعلقات کو چھپا رہی ہے۔ پی یو سی ایل کا الزام ہے کہ چونکہ راجستھان میں لگاتار گئو رکشا کے نام پر تشدد کے واقعات ہو رہے ہیں اس لیے پولس راجستھان حکومت کی قومی اور بین الاقوامی سطح پر ہو رہی تنقید کو بھی کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ بحث بھی عام ہے کہ الور میں ہو رہے لوک سبھا ضمنی انتخاب کے مدنظر وسندھرا حکومت آر ایس ایس اور دوسرے ہندوتوا تنظیموں کو ناراض نہیں کرنا چاہتی۔
Published: undefined
پی یو سی ایل کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ پولس نے اپنے نوٹ میں مہلوک عمر خان اور اس کے ساتھیوں کو گائے اسمگلر بتاتے ہوئے ’مبینہ‘ لفظ کا استعمال نہیں کیا ہے۔ اس سے ان کی منشا پر شبہ ہوتا ہے۔ پولس نے اس معاملے میں عمر خان کے ساتھ ہی جاوید اور طاہر پر راجستھان اینیمل اسمگلنگ ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا ہے جب کہ دوسرے فریق کے خلاف مار پیٹ، قتل اور قتل کی کوشش کا معاملہ درج کیا ہے۔ دوسرے فریق سے دو لوگوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
پی یو سی ایل نے اس بات پر بھی سوال اٹھایا ہے کہ اس نوٹ میں عمر خان کی لاش کو نقصان پہنچانے کا کہیں تذکرہ تک نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی اس بات کا ذکر ہے کہ قتل کے بعد اس کی لاش کو دوسرے تھانہ کی سرحد میں لے جا کر پھینکا گیا۔ ساتھ ہی پولس نے یہ بھی نہیں بتایا ہے کہ آخر وہ گائیں کہاں ہیں جن کی اسمگلنگ کی بات کی جا رہی ہے۔
پی یو سی ایل کے مطابق پولس نے اس پورے معاملے کو ایسا بنا دیا ہے جس میں راجستھان میں مسلمانوں کے تحفظ کا ایشو صفر میں چلا گیا ہے۔ ان سب الزامات کے مدنظر پی یو سی ایل نے کچھ مطالبات بھی رکھے ہیں جو کہ اس طرح ہیں:
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined