ایک آر ٹی آئی میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے بینک ایس بی آئی یعنی اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے 76 ہزار 600 کروڑ روپے سے زیادہ کے ’بیڈ لون‘ کو ’رائٹ آف‘ کر دیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ قرض کم و بیش 220 لوگوں نے لیے تھے جو کہ اس کی ادائیگی نہیں کر رہے۔ سی این این-نیوز 18 کی خبر کے مطابق آر ٹی آئی کے ذریعہ حاصل کی گئی جانکاری میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ مذکورہ سبھی قرض داروں کے اوپر 100 کروڑ سے زیادہ کا بقایہ ہے جس کی ادائیگی اب تک نہیں ہو پائی ہے۔
Published: 10 Oct 2019, 4:56 PM IST
ذرائع کے مطابق 31 مارچ 2019 کو ایس بی آئی 33 مقروضوں سے 37700 کروڑ روپے حاصل نہیں کر سکی۔ ان میں سے ہر مقروض کے اوپر 500 کروڑ یا اس سے زیادہ کا قرض تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ بینک نے اپنے بیڈ لون کو 100 کروڑ سے زیادہ اور 500 کروڑ سے زیادہ کی کیٹگری کے دو گروپ میں تقسیم کیا ہے۔ بینک کی طرف سے 100 کروڑ سے زیادہ قرض لینے والوں کا کل 2.75 لاکھ کروڑ روپے کے قرض کو ریٹن آف کیا گیا۔ حالیہ اعداد و شمار سے یہ انکشاف ہوا کہ 500 کروڑ سے زیادہ کا قرض لینے والوں کے 67600 کروڑ روپے کے قرض کو بیڈ ڈیٹ قرار دیا گیا۔
Published: 10 Oct 2019, 4:56 PM IST
خبروں کے مطابق 31 مارچ 2019 تک ایس بی آئی نے 500 کروڑ یا اس سے زیادہ قرض لینے والے 33 مقروضوں کے 37700 کروڑ روپے کے قرض کو ناقابل وصولی رقم قرار دیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی بینک نے 980 مقروضوں جنھوں نے 100 کروڑ سے زیادہ کا قرض لیا تھا، کو رائٹ آف کر دیا ہے۔ عام طور پر بینک کی طرف سے جو قرض وصول نہیں کیے جا سکتے ہیں، اسے رائٹ آف کر دیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد بیلنس شیٹ کو درست کرنا ہوتا ہے۔ رائٹ آف کرنے سے قرض وصولی کا عمل رکتا نہیں ہے۔ اس میں پیسہ لوٹنے کی امید بنی رہتی ہے۔ اس کے علاوہ بینک مستقبل میں قانونی طریقے سے رائٹ آف کیے گئے قرض کی وصولی کے لیے بھی آزاد رہتا ہے۔
Published: 10 Oct 2019, 4:56 PM IST
قابل غور ہے کہ ایس بی آئی بیڈ لون کو رائٹ آف کرنے والی واحد بینک نہیں ہے۔ 31 مارچ کو پنجاب نیشنل بینک نے بھی 94 قرض لینے والوں کے 27024 کروڑ روپے کا قرض رائٹ آف کیا۔ پی این بی نے 500 کروڑ روپے سے زیادہ کا قرض لینے والے 12 بڑے ڈیفالٹرس کا 9037 کروڑ روپے کا قرض بھی رائٹ آف کیا۔
Published: 10 Oct 2019, 4:56 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 10 Oct 2019, 4:56 PM IST