کولمبو: سری لنکا میں حکومت مخالف مظاہرین نے صدارتی محل سمیت ان تمام سرکاری عمارتوں کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے جن پر وہ گزشتہ چند دنوں سے قابض ہیں۔ مظاہرین نے یہ فیصلہ ملک کے فوجی سربراہ کی طرف سے تمام مظاہرین سے امن و امان کی بحالی میں تعاون کرنے کی اپیل کے بعد کیا ہے۔
Published: undefined
اس ہفتے کے اوائل سے شدید معاشی بحران کا شکار سری لنکا کی موجودہ حکومت کی پالیسیوں پر مشتعل مظاہرین نے صدارتی دفتر کے دروازے پر دھاوا بول دیا تھا۔ یہی نہیں وہ صدارتی محل اور وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ میں بھی داخل ہو گئے اور وہاں معمول کے کام بھی کر رہے تھے۔
Published: undefined
مظاہرین نے پولیس کے ساتھ تعطل کے باوجود بدھ کے روز وزیر اعظم کے دفتر پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔ اس دوران پولیس کے ساتھ جھڑپ میں 40 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔ کشیدہ صورتحال کے درمیان کولمبو میں جمعرات کی دوپہر 12 بجے سے جمعہ کی صبح 5 بجے تک کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
Published: undefined
شورش زدہ ملک سے بدھ کی صبح فرار ہونے والے صدر گوٹابایا راجا پکسے نے تاحال اپنے استعفیٰ کا اعلان نہیں کیا ہے۔ اس سے آئینی تعطل پیدا ہو گیا ہے، کیونکہ موجودہ صدر کے استعفے کے بغیر نئے صدر کا تقرر نہیں کیا جا سکتا۔ میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ مالدیپ سے سنگاپور کے لیے روانہ ہو گئے ہیں، جہاں سے ان کے استعفیٰ کا اعلان متوقع ہے۔ اس سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ وہ 13 جولائی کو عہدے سے دستبردار ہو جائیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز