قومی خبریں

بے نتیجہ رہی وزیر کھیل اور پہلوانوں کی میٹنگ، کھلاڑیوں کو ریسلنگ فیڈریشن کے صدر کے استعفے سے کم کچھ بھی منظور نہیں

انوراگ ٹھاکر نے پہلوانوں کو برج بھوشن سنگھ کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی بھی کرائی لیکن پہلوان دھرنا ختم کرنے پر راضی نہیں ہوئے، انہیں استعفیٰ سے کم کچھ بھی منظور نہیں

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

 

نئی دہلی: ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر برج بھوشن سنگھ کے خلاف جنتر منتر پر پہلوانوں کا دھرنا جمعرات کو بھی جاری رہا۔ پہلوانوں کا کہنا ہے کہ ان کا دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک برج بھوشن سنگھ کو ڈبلیو ایف آئی کے صدر کے عہدے سے برطرف نہیں کیا جاتا۔ پہلوان ان کے استعفے سے کم کسی چیز کے لیے تیار نہیں۔ دھرنا ختم کرنے کے لیے وزیر کھیل انوراگ ٹھاکر کے ساتھ ان کی ملاقات کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ وزیر کھیل نے جمعرات کی رات پہلوانوں سے ملاقات کی اور ان سے ہڑتال ختم کرنے کو کہا لیکن پہلوان تیار نہیں ہوئے۔

Published: undefined

اس سے قبل ہندوستانی خاتون پہلوان وینیش پھوگاٹ نے جمعرات کو ڈبلیو ایف آئی کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر حکومت نے جنسی ہراسانی کے الزامات پر کارروائی نہیں کی تو خواتین ریسلرز ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائیں گی۔ ونیش نے کہا کہ یہ تصور کرنا مشکل ہے کہ ملک میں خواتین پہلوان محفوظ نہیں ہیں۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ قصورواروں کو سزا دے کر صحیح مثال قائم کی جائے۔

Published: undefined

ونیش نے یہ بیان کئی پہلوانوں بشمول اولمپک میڈلسٹ ساکشی ملک، بجرنگ پونیا نے ڈبلیو ایف آئی اور اس کے صدر کے کام کاج کے خلاف احتجاج درج کرانے کے ایک دن بعد دیا تھا۔ ونیش نے بدھ کے روز برج بھوشن شرن سنگھ اور کچھ دوسرے کوچوں پر لکھنؤ کے قومی کیمپوں میں خواتین پہلوانوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا۔

Published: undefined

ونیش نے کہا کہ اگر کارروائی نہیں کی گئی تو 4-5 خواتین پہلوان اس معاملے میں ایف آئی آر درج کرائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم جیسے پہلوانوں کے ساتھ ایسا ہو رہا ہے تو تصور کریں کہ دوسری خواتین کے لیے صورتحال کتنی محفوظ ہے۔ ادھر، وزارت کھیل نے برج بھوشن شرن سنگھ کو بدھ کو جواب دینے کے لیے 72 گھنٹے کا وقت دیا ہے۔ خبر ہے کہ برج بھوشن سنگھ کو 22 جنوری کو کونسل کی ہنگامی میٹنگ کے بعد ڈبلیو ایف آئی کے صدر کے عہدے سے استعفیٰ دینے کے لیے کہا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined