اسپائس جیٹ کے طیاروں میں خرابی کی خبریں لگاتار آ رہی ہیں۔ اس تعلق سے ڈی جی سی اے نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بدھ کے روز کمپنی کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کر دیا ہے۔ گزشتہ 18 دنوں میں اسپائس جیٹ میں تکنیکی خرابی کے 8 واقعات کے پیش نظر ڈی جی سی اے کے ذریعہ یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ ڈی جی سی اے کے ذریعہ ستمبر 2021 میں اسپائس جیٹ کے آڈٹ میں اخذ کیا گیا تھا کہ کل پرزوں کے فراہم کنندگان کو مستقل بنیاد پر ادائیگی نہیں کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے کل پرزوں کی کمی ہو رہی ہے۔
Published: undefined
بہرحال، ڈی جی سی اے نے بتایا کہ اسپائس جیٹ ایئرلائن طیارہ ایکٹ 1937 کے تحت محفوظ، باصلاحیت اور قابل اعتماد ہوائی سروسز کو یقینی کرنے میں ناکام رہی ہے۔ دراصل منگل کو دہلی-دبئی پرواز کو فیوئل انڈیکیٹر میں خرابی ہونے کے بعد طیارہ کو پاکستان کے کراچی میں ایمرجنسی لینڈنگ کرانی پڑی تھی۔ اسی دن کانڈلا-ممبئی پرواز کو ہوا کے درمیان وِنڈشیلڈ میں دراڑ آنے کے بعد مہاراشٹر کی راجدھانی میں اتارا گیا۔ منگل کے روز پیش آئے ان دو واقعات کے سامنے آنے کے بعد مجموعی طور پر گزشتہ 18 دنوں میں اسپائس جیٹ کے طیاروں میں تکنیکی خرابی کے 8 واقعات سامنے آ گئے ہیں۔ ڈی جی سی اے کے مطابق ان سبھی واقعات کی جانچ چل رہی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ اسپائس جیٹ ایئرلائن گزشتہ تین سالوں سے خسارے میں چل رہی ہے۔ سستی سروس دینے والی طیارہ کمپنی اسپائس جیٹ کو 19-2018 میں 316 کروڑ، 20-2019 میں 934 کروڑ اور 21-2020 میں 998 کروڑ روپے کا خسارہ ہوا تھا۔ کورونا وبا سے طیارہ سیکٹر بری طرح بدحالی کا شکار ہوا ہے اور پرواز مشاورتی فرم سی اے پی اے نے 29 جون کو کہا کہ ہندوستانی طیارہ کمپنیوں کا خسارہ سال 22-2021 کے تین ارب ڈالر سے گھٹ کر سال 23-2022 میں 1.4 سے 1.7 ارب ڈالر کے درمیان رہ سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز