لوک سبھا انتخابات کے اعلان کے بعد ہر سیاسی پارٹی اس کوشش میں لگی ہوئی ہے کہ اسے عوامی حمایت حاصل ہو تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ ووٹوں سے کامیاب ہو سکے۔ اس ضمن میں مغربی بنگال سے ایک خبر مہاجر مزدوروں کی اہمیت کو اجاگر کرنے والی بھی ہے۔ خبر کے مطابق مغربی بنگال کی تمام سیاسی پارٹیاں اس بات کو یقینی بنانے میں مصروف ہیں کہ ریاست کے مہاجر مزدور، جہاں بھی وہ اپنی روزی روٹی کے لیے رہ رہے ہیں، آنے والے عام انتخابات میں اپنا ووٹ ڈالنے کے لیے ریاست میں واپس آئیں۔
Published: undefined
خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کے مطابق ٹی ایم سی نے اپنی بوتھ کمیٹی کو واضح طور پر ہدایت دی ہے کہ ریاست میں رہنے والے ایسے تمام لوگوں سے رابطہ قائم کیا جائے جن کے رشتہ دار اپنی روزی روٹی کے لیے دوسری ریاستوں میں چلے گئے ہیں۔ اس ہدایت کے بعد پارٹی کارکنان انہیں عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اپنے واپس بلانے کے لیے تیار کر رہے ہیں۔ ٹی ایم سی لیڈر مردول گوسوامی نے کہا ’’اس بار ہم نے تمام بوتھ کمیٹیوں کو واضح ہدایات دی ہیں کہ وہ ریاست میں رہنے والے ان تمام لوگوں کی شناخت کریں، جن کے رشتہ دار روزی روٹی کے لیے کہیں اور رہ رہے ہیں۔ اب ان کی فہرست تیار کی جا رہی ہے، جنہیں آنے والے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے راضی کیا جائے گا۔‘‘
Published: undefined
دوسری جانب بی جے پی بھی اسی کوشش میں لگی ہوئی ہے۔ بی جے پی نے مغربی بنگال میں ایک سیل کھولا ہے، جو فی الحال ایسے تمام لوگوں کا ڈیٹا اکٹھا کر رہا ہے جو ریاست سے باہر کام کر رہے ہیں۔ ریاست میں بی جے پی کی کمیٹی کے ایک رکن نے کہا ’’ایک بار ڈیٹا اکٹھا ہونے کے بعد ان ریاستوں میں ہماری متعلقہ ریاستی اکائیوں سے درخواست کی جائے گی کہ وہ ان تارکین وطن کارکنوں سے رابطہ کریں اور انہیں ضروری مدد فراہم کریں تاکہ وہ بنگال واپس آکر اپنا ووٹ ڈال سکیں۔‘‘
Published: undefined
ریاستی بی جے پی کے رکن کے مطابق جہاں مہاجر کارکن بڑی تعداد میں ہیں، وہاں پارٹی کارکنوں سے بات چیت کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ریاستی حکومت کے پاس مہاجر مزدوروں کے حوالے سے کوئی ڈیٹا نہیں ہے، ایسی صورت میں سوال یہ ہے کہ ہم کتنے تارکین وطن کارکنوں تک پہنچ پائیں گے؟‘‘ انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ مہاجر مزدوروں کو پولنگ کی تاریخ پر ریاست میں واپس آنے پر راضی کرنے میں بنیادی مسئلہ اخراجات کا ہے۔ ہم انہیں قائل کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں، لیکن اگر وہ سفر کے اخراجات برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں، تو پھر بھل ہم انہیں کیسے قائل کر سکتے ہیں؟‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined