سال 2007 میں پانی پت کے دیوانا اسٹیشن کے نزدیک سمجھوتہ ایکسپریس میں ہوئے دھماکہ کے معاملہ میں پنچکولہ کی خصوصی این آئی اے عدالت آج فیصلہ سنانے جا رہی ہے۔ پیر کے روز عدالت نے اس معاملہ پر فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ 12 سال قبل ہوئے اس دھماکہ میں 68 افراد کی جان چلی گئی تھی۔ مرنے والوں میں زیادہ تر پاکستانی شہری تھے۔
دھماکہ کے معاملہ میں سوامی اسیمانند کو اہم ملزم بنایا گیا ہے۔ اسیمانند کے ساتھ لوکیش شرما، کمل چوہان اور راجندر چودھری شامل ہیں۔ پورے معاملہ میں کل 8 ملزمان تھے، جن میں سے ایک کی موت ہو چکی ہے جب کہ تین کو مفرور قرار دیا گیا ہے۔ استغاثہ کی طرف سے کوئی گواہ پیش نہیں کیا گیا۔
ایک پاکستانی شہری راحیلہ وکیل نے ایک عرضی دائر کر کے کچھ چشم دیدوں کے بیان ریکارڈ کرنے کی اپیل کی تھی۔ عدالت نے کہا کہ چشم دید 6 مرتبہ سمن جاری کرنے کے باوجود گواہی کے لئے نہیں پہنچے۔ جبکہ راحیلہ کا کہنا ہے کہ جو پاکستانی شہری بیان درج کرانے کے لئے ہندوستان آنا چاہ رہے ہیں انہیں سمن نہیں ملا ہے۔
Published: undefined
سمجھوتہ ایکسپریس 18 فروری 2007 کو دہلی سے لاہور جا رہی تھی۔ ٹرین جب پانی پت کے دیوانا اسٹیشن کے نزدیک پہنچی تو اس میں دھماکہ ہوا۔ دھماکہ کی وجہ سے ٹرین کے دو ڈبوں میں آگ لگ گئی۔ اس میں 68 لوگوں کی جان چلی گئی ، ہلاک شدگان میں 33 مرد، 19 خاتون، 10 بچے اور 6 بچیاں شامل تھیں۔ پولس نے موقع سے دو سوٹ کیس بموں کو بھی برآمد کیا جو پھٹ نہیں سکے تھے۔
سمجھوتہ ایکسپریس معاملہ میں پہلی گرفتاری 15 مارچ 2007 کو عمل میں آئی تھی۔ ہریانہ پولس نے اندور سے دو مشتبہ افراد کو گرفتار کیا تھا۔ پولس سوٹ کیس کے کور کی مدد سے ملزمان تک پہنچی تھی۔ سوٹ کیس کور اندور کے ایک بازار سے دھماکہ کے کچھ روز قبل ہی خریدے گئے تھے۔
این آئی اے (نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی) نے 26 جون 2011 کو پانچ ملزمان کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔ پہلی چارج شیٹ میں نابا کمار عرف سوامی اسیمانند، سنیل جوشی، رام چندر کالسنگرا، سندیپ ڈانگے اور لوکیش شرما کے نام شامل تھے۔ ملزمان پر آئی پی سی کی دفعہ (120 ریڈ ود 302) 120 بی (سازش رچنا) ، 307 قتل کی کوشش کرنا، دھماکہ خیز مادہ لانا، ریلوے کو ہوئے نقصان کو لے کر کئی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ جبکہ 2012 میں کمل چوہان عرف بدری نارائن عرف وجے اور امت عرف اشوک عرف پرنس نام کے دو لوگوں کے خلاف سپلیمنٹری چارج شیٹ داخل کی گئی تھی۔ چارج شیٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ’’تمام دہشت گرد اسلامی دہشت گرد گروپوں کی طرف سے ہندو مندروں اور قصبوں میں کیے گئے حملوں سے غصہ میں تھے۔ ہندو مندروں کا انتقام لینے کے لئے ملزمان نے مسلم آبادی کو نشانہ بنانے کی سازش رچی۔ ‘‘ جانچ میں صاف طور پر یہ نتیجہ نکالا گیا ہے کہ سمجھوتہ ایکسپیرس، مکہ مسجد اور اجمیر شریف میں ہوئے دھماکوں کو ملزمان نے مجرمانہ سازش کے تحت انجام دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز